فتنوں کا ظہور قرب قیامت کی نشانی ہے ۔اور حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جن فتنوں کے بارے میں خبر دار فرمایا ان میں ایک بہت بڑا فتنہ دجال بھی ہے آئیے ذیل کی سطور میں اسکی حقیقت جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔ دجال کے لغوی اور اصلاحی مفہوم کے حوالے سے اگر بات کی جائے تودجال عربی زبان میں دجل سے ماخوذ ہے جس کا معنی جھوٹ چھپا لینا ،ڈھانپ لینا اور مکر و فریب ہے ۔دجال فعال کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے بمعنی بہت جھوٹ بولنے والا اور بہت دھوکہ دینے والاکذاب کو دجال اسی لئے کہتے ہیں کہ وہ حق کو باطل کے سبب سے چھپا لیتا ہے ۔ (التذکرہ للقرطبی) قرآن پاک میں سورۃ الانعام کی آیت 158 میں جن نشانیوں کا ذکر ہے ان مخصوص نشانیوں میں دجال بھی داخل ہے ۔ کیونکہ امام ترمذی نے سند صحیح کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مرفاعاً روایت کیا ہے کہ جب تین نشانیاں ظاہر ہو جائیں گی تو کسی ایسے شخص کو ایمان لانے سے فائدہ نہیں ہوگا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو ۔دجال،دابۃ الارض اور سورج کا مغرب سے طلوع ہونا (ترمذی ،فی تفسیر القرآن،باب و من سورۃ الانعام) قرآن مجید کی سورۂ نساء کی آیت 159 اورسورۂ زخرف کی آیت61 میں دجال کی طرف اشارہ ہے ۔دجال کا ذکر مستند احادیث مبارکہ میں موجود ہے ان میں سے چند ذکر کی جاتی ہیں ۔ حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم لوگوں میں قیام فرما ہوئے اور اﷲ عزوجل کی شان کے لائق حمد و ثنا بیان کی ،پھر دجال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں تمہیں اس کے بارے میں خبردار کرتا ہوں ہر نبی نے اپنی قوم کو اس کے بارے میں خبردار کیا ہے بے شک حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اس کے بارے میں خبر دار کیا لیکن میں تمہیں اس کے بارے میں ایسی بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی کہ جان لو کہ وہ بلاشبہ کانا ہوگا اور بے شک اﷲ کا نا نہیں (صحیح بخاری ،کتاب احادیث الانبیاء صحیح مسلم،سنن ترمذی) حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ہر نبی نے اپنی امت کو کانے کذاب (دجال)سے خبردار کیا ہے اور سنو!وہ بلاشبہ کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں اس (دجال) کی دو آنکھوں کے درمیان ک ف ر (کافر)لکھا ہوا ہوگا۔‘‘ (صحیح مسلم ،کتاب الفتن ،سنن ترمذی ،مسند احمد بن حنبل) حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دجال مدینہ طیبہ کے پاس آئے گا اور فرشتوں کو اس کی حفاظت کرتے ہوئے پائے گا پس نہ تو طاعون(بیماری)مدینہ طیبہ میں آئے گی اور نہ ہی دجال۔(سنن ترمذی کتاب الفتن) حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک جھوٹے دجالوں کو نہ بھیج دیا جائے جو تیس کے قریب ہونگے ان میں سے ہر ایک کا یہ دعویٰ ہوگا کہ وہ اﷲ کا رسول ہے ۔ اس روایت سے یہ پتہ چلا کہ دجال فقط ایک نہیں بلکہ تیس دجال ہونگے اور ان میں سے جو دجال اکبر ہوگا وہ دائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اسے قتل کریں گے باقی سب چھوٹے دجال ہونگے ۔ مذکورہ بالا احادیث سے یہ امر ثابت شدہ ہے کہ مسیح ابن مریم اور مسیح دجال قرب قیامت ایک ہی زمانہ میں ہونگے ۔مسیح دجال ،مسیح ابن مریم علیہ السلام کے ہاتھوں قتل ہو کر جہنم واصل ہوگا ۔اس سے مرزا غلام احمد قادیانی کے مسیح موعودہونے کے دعویٰ کا بطلان ثابت ہوتا ہے بلکہ حقائق کی روشنی میں ان کا شمار ان تیس دجالوں کذابوں میں ہے جن کاذکر حدیث پاک میں اوپر ذکر گذرا ہے ۔ سورۃ الکہف کی پہلی دس آیات کا حفظ کرنا اور ان تلاوت کرتے رہنا فتنۂ دجّال سے حفاظت اور بچاؤکاایک اہم نسخہ ہے ۔ حضرت ابو الدرداء رضی اﷲ عنہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’جس نے سورۃ الکہف کی پہلی دس آیات حفظ کر لیں وہ دجال کے فتنے سے بچا لیا جائے گا ۔‘‘(مسلم :809،257) مدینہ میں مسیح دجال کا رعب اور ڈر داخل نہیں ہوگا ۔ان دنوں اس کے سات دروازے ہونگے اور ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہونگے ۔ مذکورہ بالا حدیث ابو ہریرہ ،انس بن مالک ،سلمہ بن اکوع اور محجن بن ادرع رضی اﷲ عنہ نے روایت کی ہے ۔ حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ دجال مدینہ کی طرف آئے گا تو فرشتوں کو اس کی چوکیداری کرتے ہوئے پائے گا ۔ ا نشا ء اﷲ تعالیٰ نہ تو طاعون مدینہ میں داخل ہوگا اور نہ دجال ہو سکے گا ۔اس باب میں حضرت ابو ہریرہ،فاطمہ بنت قیس،اسامہ ،سمرہ بن جندب اور محجن بن ادرع کی احادیث ہیں ۔صحیح حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ دجال نہ تو مکہ میں داخل ہو سکے گا اور نہ مدینہ میں فرشتے اسے زمین کے ان دو ٹکڑوں سے روک دیں گے ۔یہ دونوں حرم اس سے امن میں ہونگے صرف یہ ہوگا کہ وہ مدینہ کی شور زمین میں اترے گا اور مدینہ اپنے باشندوں سمیت تین دفعہ زلزلہ کے ساتھ کانپ اٹھے گا یہ زلزلہ دو اقوال کے مطابق محسوس ہونے والا زلزلہ بھی ہو سکتا ہے اور معنوی طور پر بھی ۔اس کے نتیجے میں تمام منافق مرد اور عورتیں مدینہ سے نکل کر دجال کے ساتھ جا ملیں گے ۔اس دن گویا مدینہ اپنے اند ر کی گندگی کو باہر نکال پھینکے گا اور اس کی پاکیزگی واضح ہو جائے گی جیسا کہ حدیث میں گزر چکا ہے ۔ واﷲ اعلم