کراچی(سٹاف رپورٹر،آن لائن،این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ انصاف پر مبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کا خاتمہ ناگزیرہے ، جو شخص کیس میں جھوٹی گواہی دے تو اسے مجرم کے برابر سمجھنا چاہئے ۔ چیف جسٹس نے کراچی میں سینٹرل پولیس آفس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاخیری حربوں سے متعلق تین چیزوں پر فیصلہ کیا گیا ہے ، فیصلہ کیا ہے کہ کیس کی سماعت ملتوی جج یا وکیل کے جاں بحق ہونے پر ہوگی، اب مقدمات میں التوا نہیں دیا جائیگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک کیس کا فیصلہ کیے بغیر دوسرے کیس میں شہادتیں ریکارڈ نہیں ہوں گی، اب ایک کیس میں تمام شہادتوں کو نمٹایا جائیگا، کسی بھی وقوعے کی شہادتیں جمع کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور یہ ذمہ داری مقامی پولیس کے ذمے ہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں جھوٹے گواہ بڑا مسئلہ ہیں، پہلا مسئلہ جھوٹی گواہی دوسرا مسئلہ تاخیری حربے ہیں، جسٹس منیر نے 1951 ئسے پہلے جھوٹے گواہوں پر ریمارکس دئیے تھے ، جسٹس منیر کے ریمارکس کے برعکس جانا چاہتا ہوں، جو ایک بار عدالت میں جھوٹی گواہی دے اس پر تو پابندی لگنی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ایسے جھوٹے گواہ کو عدالت ڈکلیئر کرے یہ جھوٹا ہے ، جو شخص کیس میں جھوٹی گواہی دے تو اسے مجرم کے برابر سمجھنا چاہئے ، جھوٹے گواہوں کے ساتھ ملے ہوئے تحقیقاتی افسر کو بھی مجرم تصور کرنا چاہئے ، جھوٹے گواہ کو کسی صورت برداشت نہیں کرنا چاہئے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ جھوٹے گواہوں پر دیا جانے والا فیصلہ تاریخی ثابت ہوگا، طے کرنا چاہئے کسی کی بھی غلط بیانی سے کیس بگڑے گا، اکثر جھوٹے چشم شدید گواہ مدعی کے رشتے دار ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تفتیشی عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ، تفتیشی افسر کو معلوم ہونا چاہئے استغاثہ کیس کیسے ثابت کرتا ہے ، پولیس کے امیج کو شفاف بنانے کی ضرورت ہے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مقدمات میں ملوث ملزمان کے بچوں کیلئے چائلڈ پروٹیکشن بورڈ قائم کیا جارہا ہے ، ہر ضلع میں ایک ماڈل عدالت بھی قائم کررہے ہیں، پراسیکیوشن کے آگے بیانات پر اعتماد کی بحالی کیلئے اسیسمنٹ کمیٹی بنارہے ہیں، معاشرے کی بہتری کیلئے عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری ناگزیر ہوتی ہے ۔عدالتوں کو تفتیشی افسران کے رحم و کرم پر رہنا پڑتا ہے ، پولیس نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ دریں اثنائچیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پولیس اصلاحات سے متعلق اجلاس ہوا جس میں سندھ پولیس ایکٹ سمیت ملک بھر میں پولیس اصلاحات کے متعلق غور کیا گیا۔اجلاس میں سابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور حاضر سروس آئی جیز سے پولیس ریفارمز کے متعلق مشاورت کی گئی ۔اجلاس میں آئی جی سندھ، آئی جی خیبرپختونخوا، آئی جی آزاد کشمیر، آئی جی بلوچستان جبکہ آئی جی پنجاب کے نمائندے ایس پی فیصل آباد کامران عادل شریک ہوئے ۔