وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کے اعلان کے باوجود فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے 89ادویہ کی قیمتوں میں 15فیصد کمی کے بجائے بار کوڈ تبدیل کرکے ادویات کی قیمتیں 50فیصد تک بڑھا دی ہیں۔ شہریوں کو مناسب داموں معیاری ادویات کی فراہمی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی ذمہ داری ہے۔ مگر بدقسمتی سے فارما سیوٹیکل کمپنیوں کی ڈریپ سے ملی بھگت سے ادویہ ساز اداروں کی لوٹ مار عروج تک پہنچ چکی ہے ۔پڑوسی ملک بھارت میں جو درد کی گولی 35پیسے میں فروخت ہو رہی ہے۔ فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے ملی بھگت سے اس دواکی قیمت 5روپے مقرر کروا رکھی ہے۔ اس سے بڑھ کر مریضوں کے ساتھ ظلم اور کیا ہو سکتاہے کہ فارما سیوٹیکل کمپنیاں مختلف اوقات میں مختلف ادویات کی پروڈکشن کم کرنے مارکیٹ میں قلت پیدا کردیتی ہیں اور حکومت کو قیمت بڑھانے پر مجبور کر تی ہیں۔ ایک تاثر یہ بھی ہے کہ ڈریپ کے ارباب اختیار بغیر سرمایہ لگائے فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے حصہ دار بن کر لوٹ مار کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں۔ گزشتہ دنوں وزیر اعظم کی خصوصی دلچسپی کے باعث جن 89ادویات کی قیمتیں 15فیصد کم کی گئیںفارما سیوٹیکل کمپنیاں نہ صرف اس اعلان پر عملدرآمد پر آمادہ نہیں بلکہ بار کوڈ تبدیل کر کے ادویات کی قیمت مزید بڑھا دی گئی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت ڈریپ فارما سیوٹیکل گٹھ جوڑ توڑنے کے لئے قابل عمل پالیسی مرتب کرے تاکہ عوام کو مناسب داموں معیاری ادویات کی فراہمی ممکن ہو سکے۔