اسلام آباد (خبرنگار) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے الیکشن کمیشن میں زیرالتوا غیر ملکی فنڈنگ کیس کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں اپنے وکیل عمائمہ انور خان کے ذریعے چیلنج کردیا ہے ۔عمائمہ انور خان کی توسط سے دائر کی گئی درخواست میں اکبرایس بابرکو فریق بنایا گیا ہے اور20 صفحات پر مشتمل درخواست میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم بنچ کے تحریر کردہ ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ حنیف عباسی بنام عمران خان کیس میں فارن فنڈنگ کے بارے قواعد طے کیے جاچکے ہیں لیکن ہائیکورٹ نے انٹراکورٹ اپیل پر 4 دسمبر کوحنیف عباسی بنام عمران خان کیس میں سپریم کورٹ کے طے شدہ قوعد کو نظر انداز کرکے خلاف قانون فیصلہ دیا ۔درخواست میں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھاتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ قانون کی نظر میں الیکشن کمیشن کوئی کورٹ یا ٹربیونل نہیں،پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ سے متعلق کیس انکوائری کمیٹی کے پاس زیر التواہے ۔ مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کو جو احکامات جاری کئے ان کو عدالتوں میں چیلنج کیا گیا۔درخواست گزار کے مطابق اکبرایس بابر کو پی ٹی آئی سے نکالاگیا،شو کاز نوٹس جاری کئے گئے ،الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ میں اکبر ایس بابر کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں ۔درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4دسمبر کے فیصلے کو کالعدم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کے اختیارات سے تجاوز کو نظر انداز کیا،ایک مبہم فیصلہ جاری کیا گیا۔درخواست میں ہائیکورٹ کے سنگل جج کے فیصلے پر بھی اعتراض اٹھایا گیا ہے اور موقف اپنایا گیا ہے کہ سنگل جج کا 18 جولائی 2018 کا چیمبر آرڈر بھی قانون کی نظر میں صحیح نہیں، الیکشن کمیشن کے پاس بیرون ملک فنڈنگ سے متعلق اکبر ایس بابر کی درخواست کی سماعت کا دائرہ اختیار نہیں کیونکہ اکبر ایس بابر متاثرہ فریق نہیں۔درخواست میں الیکشن کمیشن کے 12دسمبر کے حکم کو بھی کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا حکم غیر قانونی ہے ، الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 175 کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہا ہے ۔ واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے فارن فنڈنگ کے بارے الیکشن کمیشن کی انکوائری کو قانون کے مطابق قرار دیا تھا۔