وفاقی وزیر ریلوے اعظم خاں سواتی نے کراچی سے روزانہ کی بنیادی پر مال بردار ٹرینوں کی تعداد 12سے بڑھا کر 20تک لے جانے کا ٹاسک دیا ہے ،جس پر ڈی ایس ریلویز کراچی نے کام شروع کر دیا ہے ۔ انگریز کے دور میں ریلوے بنانے کے مقصد میں سامان کی ترسیل کو ترجیح حاصل تھی۔ ایک ملک سے دوسرے ملک تک سامان یا پھر ایک شہر سے دوسرے شہر تک مال پہنچانے کا محفوظ اور تیز ترین ذریعہ ریل تھی۔ اولین دور میں اس پر عملدرآمد ہوتا رہا، اب بھی دنیا بھر میں ریلوے کے ذریعے سامان کی ترسیل ہوتی ہے ،جس میں کم وقت کے ساتھ اخراجات بھی کم ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں کنٹینر اور ٹرک مالکان نے اپنے ذاتی کاروبار کو وسعت دینے کے لئے مال بردار ریلوے کے سسٹم کو ختم کروا دیا ۔ گو اب وزیر موصوف نے مال بردار ٹرینوں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس فیصلے سے ضروری کام ٹرینوں کا بروقت منزل تک پہنچنا ہے، ٹرینیں مقررہ وقت پر منزل مقصود تک پہنچنا شروع ہو جائیںتو خود بخود مال بردار گاڑیوں کی مانگ بڑھ جائے گی اور مسافر بھی اس محفوظ سفر کو ترجیح دیں گے، ریلوے لوڈنگ پوائنٹ بنانے کے ساتھ بوگیوں کی کیپسٹی بڑھائے اور ایسا ماسٹر پلان تیار کرے جس سے ریلوے کا ریونیو بڑھ سکے۔