اسلام آباد(راجہ کاشف اشفا ق)فرشتہ قتل کیس میں غیر مستند ڈاکٹر کی جانب سے پوسٹ مارٹم کی غلط رپو رٹس کے باعث اہم شواہدضائع ہونے اور حقائق مسخ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔اسلام آباد کے قدیم ہسپتال میں میڈیکو لیگل آفیسر نہ ہونے کے سبب ایم بی بی ایس ڈاکٹر سے پوسٹ مارٹم کرانے سے اہم شواہد نہ ملنے کے علاوہ موت کی وجہ بھی معلوم نہ ہوسکی۔ذرائع نے روزنامہ 92 نیوز کو بتاتے ہوئے کہا کہ13 سالہ معصوم بچی فرشتہ کو گزشتہ ماہ مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کئے جانے کے واقعہ کا وزیر اعظم آفس کی جانب سے نو ٹس لینے پر پولی کلینک ہسپتال کی انتظامیہ نے بچی کی پوسٹ مارٹم رپو رٹ جاری کی تھی تاہم مذکورہ پوسٹ مارٹم جس ڈاکٹر نے کیا تھا وہ صرف ایم بی بی ایس ڈاکٹر تھا جبکہ پوسٹ مارٹم کے لئے ایم بی بی ایس ڈاکٹر کو مزید پانچ سال کا ڈپلومہ کرنا پڑتا ہے تاکہ پوسٹ مارٹم کرنے اور رپو رٹ کی تیاری میں مہارت حا صل کی جاسکے ۔ہسپتال ذرائع نے خوفناک انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا مستند ڈاکٹر نہ پہلے پولی کلینک کے پاس دستیاب تھا اور نہ ہی آج ہے اور فرشتہ کیس میں بھی ای ڈی پولی کلینک کی جانب سے غیر مستند ڈاکٹر سے پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد مذکورہ ڈاکٹر کو عہدے سے ہٹا کر دوسرے غیر مستند ڈاکٹر کو میڈیکو لیگل آفیسر کو تعینات کر دیا گیا۔ غیر مستند ڈاکٹر کی جانب سے جسم کے غیر متعلقہ نمونے لاہور فرانزک لیبارٹری بھجوانے پر بھی اسلام آباد جیسی ہی پوسٹ مارٹم رپورٹ حا صل ہوسکی ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ باڈی گل سٹر جانے کے باعث موت کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی ۔تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈی این اے ہزارو ں سال بعد بھی ختم نہیں ہوتا اور آج بھی طبی ماہرین ہزارو ں سال پرانی لاشو ں کی موت کی وجوہات بتا دیتے ہیں۔