اسلام آباد(خبر نگار)ریفرنس کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے 10 رکنی فل کورٹ بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمارے سامنے سوال ٹیکس کا نہیں بلکہ بیرون ملک جا ئیدادوں کی خریداری کیلئے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا ہے ۔پیر کو صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور دیگر کی آئینی درخواستوں کی سماعت کے دوران وکیل بابر ستار نے موقف اپنایا کہ بیرون ملک جا ئیدادیں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی نہیں بلکہ ان کی اہلیہ کی ملکیت ہیں اورانکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت جسٹس قاضی ان اثاثوں کو ظاہر کرنے کے پابند نہیں۔ ایف بی آرمیں جمع کئے گئے ٹیکس ریٹرنز کی تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی اہلیہ نے وزیر اعظم عمران خان کے برابر ٹیکس دیا ،اگر وزیر اعظم مالی طور پر خود مختارہیں تو ان کی اہلیہ کیسے نہیں؟۔جسٹس مقبول باقر نے فاضل وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہنا یہ چاہتے ہیں کہ اگر آمدن پر ٹیکس دے کر وزیر اعظم خود مختار ہے تو درخواست گزار کی اہلیہ نے بھی اپنی آمدن پر ٹیکس دیا اور وہ مالی طور پر خود مختار خاتون ہے ۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ویلتھ سٹیٹمنٹ میں وہی ظاہر کیا جائیگاجو ملکیت میں ہو جبکہ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ قانون کے مطابق ویلتھ سٹیٹمنٹ میں زیادہ سے زیادہ معلومات ایف بی آر کو فراہم کرنا ہوتا ہے جس پر وکیل بابر ستار نے موقف اپنایا کہ ایف بی آر کو وہی معلومات دی جاتی ہے جو ذاتی ہو ،کسی اور مالی طور پر خود مختار شخص کی معلومات فراہم نہیں کی جاتیں۔بینچ کے سربراہ نے مسلسل 4 روز تک صرف انکم ٹیکس سے متعلق قانونی نکات پر دلائل دینے پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ دولت ،آمدن سے آتی ہے اور آمدن کو ظاہر کرنا لازمی ہے ۔ وکیل بابر ستار نے کہا کہ قانون کے تحت درخواست گزار صرف اپنی آمدن کی تفصیلات بتانے کا پابند ہے ۔انھوں نے کہا کہ درخواست گزار کی اہلیہ نے 2010سے 12تک کے ٹیکس ریٹرنز جمع کئے ہیں۔ وکیل نے بتایا کہ5 سال بعد ریٹرنز کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا لیکن ایک لاکھ روپیہ جرمانہ عائد کردیا جاتا ہے ،جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پھر تو 5 سال اثاثے چھپائو اور پھر ایک لاکھ جرمانہ دے کر مطمئن ہوجائو ۔جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل نے کہا کہ دوبارہ تخمینے کیلئے کمشنر پر پابندی ہے ،لیکن جرمانہ پر پابندی نہیں ،اثاثوں کے دوبارہ تخمینے کیلئے کمشنر کی جانب سے قاضی فائز عیسیٰ کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔بابر ستار نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بیوی کے خود کفیل ہونے سے متعلق وفاق نے خود وضاحت کردی، جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ویلتھ سٹیٹمنٹ اور انکم ٹیکس ریٹرن کی تفصیل خود وفاق نے دی۔عدالت کا وقت ختم ہونے پر کیس کی سماعت آج دوپہر ساڑھے 11بجے تک ملتوی کردی گئی۔