اسلام آباد (خبرنگار) پاکستان بار کونسل نے انور منصور خان کے استعفے کو سراہتے ہوئے وزیر قانون فروغ نسیم کو برطرف کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے ۔ پاکستان بار کونسل سے جاری اعلامیہ میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس میں اٹارنی جنرل کے ججوں پر الزامات کی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے انکوائری کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ہائی پاور جوڈیشل کمیشن کے ذریعے عدلیہ کے خلاف سازش کے ماسٹر مائنڈ کا پتہ لگا لیا جائے ۔ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی کی طرف سے جاری اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم قومی مفاد اورمنتخب جمہوری پارلیمنٹ کے تسلسل کیلئے فروغ نسیم کو کابینہ سے باہر کریں، وزیر اعظم فوری پر طور یہ اقدام کریں ایسا نہ ہوکہ دیر ہو جائے ۔ بار کونسل نے کہا ہے کہ وزیرقانون فروغ نسیم عدلیہ کے خلاف سازش کے ماسٹر مائنڈ ہیں،وزیرقانون کا ماضی مشکوک ہے جبکہ سابق اٹارنی نے اعتراف کیا ہے کہ ان کا بیان حکومت کی ایما پر تھا۔اعلامیہ کے مطابق سابق اٹارنی جنرل کا بیان عدلیہ کو حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے منصوبہ کا عکاس ہے ۔ ادھر وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے پاکستان بار کونسل کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ برطرفی سنجیدہ مطالبہ نہیں ہے ۔ اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ججوں کی نہ کوئی جاسوسی ہوئی ہے اور نہ ہوگی اور نہ ہونے دیں گے ،انہوں نے کہا کہ ہم ججز اور عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہر وہ کام کریں گے جس سے قانون کی بالادستی قائم ہوگی، وکلا اورججز کی فلاح کے لئے کام کرتے رہیں۔انہوں نے کہا پاکستان بارکونسل اور وکلا کی تمام تنظیموں کا احترام کرتے ہیں، وکلا کے مخالف دھڑے کی طرف سے استعفی کی باتیں کوئی سیریس مطالبہ نہیں، مخالف وکیل اور تمام وکلاء ہمارے ساتھ ہیں اور ہمارے اپنے ہیں۔