مکرمی! گزشتہ چند ماہ سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے فضائی حدود بند کی گئی جس کو بعد میں ہر نئی آنے والی تاریخ پر توسیع کر دیا جاتاجا رہا ہے۔ یہ معاملہ دونوں ملکوں کو معاشی طور پر نقصان کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سے نقصانات کا موجب بن رہا ہے۔ جس میں پاکستان کے کچھ ایسے لوگ جنہوں نے تھائی لینڈ،انڈونیشیا،ملائشیا اور اس پٹی پر موجود ممالک میں کم آمدن پر ملازمت اختیار کر رکھی ہے اور کچھ ایسے لوگ جنہوں نے ان ممالک میں چھوٹے پیمانے پر اپنے کاروبار کر رکھے ہیں۔ان کا آنے جانے اور اپنی ملازمت اور کاروبار کو جاری رکھنا اس لئے مشکل ہو رہا ہے کہ وہ مڈل ایسٹ والا مہنگا روٹ اور ٹکٹس افورڈ نہیں کر سکتے۔ جنہوں نے ان ممالک میں شادیاں کررکھی ہیں وہ اپنے بیوی اور بچوں کو ملنے نہیں جا سکتے کیونکہ کہ ائرلائنز ہر نئے نوٹم کے اجراء پر فلائیٹس کے شیڈولز تبدیل کر دیتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ فضائی حدود کا مسلسل بند رہنا ائیر لائنز کو اپنے روٹس بار بار تبدیل کرنے اور بعض اوقات زیرو بزنس کی وجہ سے روٹس کو مکمل بند کرنے پر بھی مجبور کر دیتا ہے جو کہ ملکی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ان حالات میں پاکستان کو انڈین اتھارٹیز سے عالمی قوتوں کے ذریعے اس فضائی بندش کے خاتمے کا مستقل بنیادوں پر حل نکالنا چاہیے اور ان روٹس پر سفر کرنے والے مسافروں کو تحفظ کا احساس دلانے کے ساتھ ساتھ کم اور سستا سفر کی سہولیات کی بھی کوششیں کرنی چاہیے۔ (محمد جاوید اقبال ایڈووکیٹ ،فیصل آباد)