لاہور (رانا محمد عظیم )مولانا فضل الرحمٰن حکومت مخالف احتجاج میں سعودی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے جس کے باعث ان کو ایک اور دھچکا پہنچا ہے ۔ با وثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف حلقوں کی طرف سے یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ مولانا فضل الرحمٰن کے مارچ اور دھرنے کو سعودی سفارتخانے کی طرف سے سپورٹ حاصل ہے جن کو سعودی سفارتخانے کے ذمہ داروں نے نہ صرف واضح طور پر مسترد بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ سعودی حکومت اور سفارتخانہ موجودہ پاکستانی حکومت کیساتھ کیساتھ کھڑے اوراسکے اقدامات کی بھرپور سپورٹ کرتے ہیں۔ فضل الرحمٰن کو بھی واضح طور پر یہ پیغام جا چکاہے کہ سعودی حکومت اورسفیرپاکستان کے سیاسی معاملات میں کسی کی سپورٹ کر رہے ہیں نہ کسی احتجاج کرنیوالی سیاسی اور مذہبی جماعت کو سپورٹ کرنے کا تصور کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فضل الرحمٰن کے کچھ قریبی ساتھی اس کوشش میں تھے کہ غیر ملکی سفارتکاروں سے ملاقاتیں کر کے حکومت کیخلاف اس مارچ کے حوالے سے حمایت حاصل کریں اور اس ضمن میں کئی سفارتکاروں سے انکی ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ سعودی عرب سے پہلے چین کے سفیر نے بھی فضل الرحمٰن کی ٹیم سے نہ صرف ملنے سے انکار کر دیا تھا بلکہ یہ بھی کہہ دیا تھا کہ وہ اس ضمن میں کسی صورت میں بھی انکی مدد نہیں کرینگے ، اب سعودی سفارتخانے کے ذمہ دار ذرائع نے تصدیق کی کہ انہوں نے بھی واضح طور پر فضل الرحمٰن کو یہ پیغام دیدیا ہے کہ وہ پاکستان کے سیاسی حالات میں دخل دیتے ہیں نہ حکومت کیخلاف چلنے والی کسی تحریک کو سپورٹ کرتے ہیں۔ فضل الرحمٰن کی سفارتکاروں سے ملنے والی ٹیم چین اور سعودی عرب کے سفارتخانوں پر خاص فوکس کئے ہوئے تھی اور اس میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جس سے مولانا کا حکومت کیخلاف سفارتی مشن بھی ناکام ہو گیا ۔یاد رہے کہ پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے پاکستان اور سعودی عرب کی حکومتوں کے درمیان مثالی تعلقات بنانے میں ایک پل کا کردار ادا کیا اور پاکستان کے اندر سعودی انوسٹمنٹ سمیت کئی اہم معاہدوں میں بھی انکا اہم کردار ہے ۔