مقبوضہ بیت المقدس ، واشنگٹن، لندن ( نیٹ نیوز، نیوز ایجنسیاں) صہیونی فورسز نے فلسطینیوں پر قیامت صغری برپا کردی، غزہ کی پٹی پر پر اسرائیلی فوج نے فضائی بمباری کرکے 9 بچوں سمیت 20 فلسطینیوں کو شہید اور 65 کو زخمی کردیا، اسرائیل کی جانب سے 1967 میں مشرقی القدس اسرائیلی قبضہ کی یاد میں یہودیوں کی جانب سے منائے جانے والے ’’ یروشلم ڈے ‘‘ کے موقع پر اسرائیلی صہیونی فورسز نے قبلہ اول مسجد اقصی پر حملہ کیا اور شیلنگ کرکے 300 سے زائد فلسطینیوں کو زخمی کردیا۔ حماس نے اسرائیلی فورسز کو قبلہ اول سے نکلنے کا شام چھ بجے تک کا الٹی میٹم دیا، وقت ہوتے ہی غزہ سے اسرائیلی اور القدس کی جانب راکٹ فائر ہوئے تو جواب میں صہیونی فورسز نے بربریت کا مظاہرہ کرتے غزہ کی پٹی پر بمباری کردی۔ اسرائیلی فورسز نے درجنوں راکٹ بھی فائر کئے ۔مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودی انتہا پسندوں نے آگ لگا دی ،آگ کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ۔آسمان میں بلند ہوتے شعلے دیکھ کر یہودیوں نے جشن منانا شروع کردیا۔رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث درخت کو آگ لگی۔تفصیلات کے مطابق مسجد اقصی میں جھڑپوں کے دوران اسرائیلی پولیس نے مظاہرین پر سٹن گرنیڈ داغے ، فلسطینیوں کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا، سالانہ ’یروشلم ڈے فلیگ مارچ‘ کے موقع پر مزید پرتشدد جھڑپوں کے خدشات کے باعث اسرائیلی پولیس نے یہودیوں کو اس مارچ کے دوران مسجدِ اقصیٰ کے احاطے میں داخلے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔ اس دن یہودی عموماً پرچم لہراتے اور ملی نغمے گاتے ہیں، سینکڑوں اسرائیلی نوجوان بیت المقدس کے قدیمی مسلم اکثریتی علاقے کا رخ کرتے ہیں ، فلسطینی اسے دانستہ اشتعال انگیزی قرار دیتے ہیں، فلسطینی ہلالِ احمر کے مطابق القدس میں جھڑپوں میں جو فلسطینی زخمی ہوئے ، ان میں سے 200 سے زیادہ کو ہسپتال منتقل کرنا پڑا اور ان میں سے کئی کی حالت نازک ہے ۔ پیر کو ہونے والی جھڑپیں اس تشدد کا تسلسل ہے جو مشرقی بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح میں کئی دن سے جاری ہے ۔ اسرائیلی پولیس نے کہا کہ ہزاروں فلسطینیوں نے رات عمارت میں گزاری تھی اور ’یوم یروشلم مارچ‘ کے موقع پر متوقع جھڑپ کے باعث خود کو اینٹوں، پتھروں اور مالوٹو کاکٹیل سے لیس کر لیا تھا، ایک گھنٹے تک پولیس نے فلسطینیوں پر سٹن گرنیڈ پھینکے ۔وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سٹن گرنیڈز مسجد الاقصی کے اندر جا گرے ،مسجد اقصی میں جھڑپوں میں 21 اسرائیلی پولیس اہلکار کے زخمی ہونے کا بھی دعویٰ کیا گیا، اسرائیل کے شمالی شہر حیفہ اور مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے قریب بھی تصادم ہوا، مشرقی یروشلم میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کے متولی ملک اردن نے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے اقدامات کی مذمت کی ۔ امریکہ، یورپی یونین، روس اور اقوام متحدہ نے بھی پُرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ، امریکہ نے مشرقی بیت المقدس کے حالیہ واقعات اور جھڑپوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ، امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون نے گذشتہ شام ٹیلی فون پر اپنے اسرائیلی ہم منصب مئیر بن شبات سے گفتگو کی، شیخ جراح کے علاقے میں فلسطینی خاندانوں کے گھروں کو خالی کرانے کی ممکنہ کارروائیوں پر تشویش سے آگاہ کیا ، حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدرالشیخ صالح العاروری نے کہا القدس میں تشدد کی آگ خود قابض دشمن کو بھی جلا کر رکھ کردے گی، القدس ہمارے وجود کا پتھر ہے ۔قابض فوج نے مزید 45 فلسطینیوں کو گرفتار کرکے پابند سلاسل کردیا ، فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے معاملہ پر تیونس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا، کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے بھی مقبوضہ بیت المقدس میں تشدد روکنے کا مطالبہ کردیا، فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف، عمان، لندن اور مانچسٹرمیں مظاہرے ہوئے ، مظاہرین نے مقبوضہ بیت المقدس کی رہائی اور فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ اسرائیل تحمل کا مظاہرہ کرے ، گوتریس نے شیخ جراح اور سلوان کے علاقوں سے فلسطینی خاندانوں کی ممکنہ بے دخلی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ حماس نے شام چھ بجے اور عالمی وقت کے مطابق دوپہر تین بجے تک اسرائیلی فورسز کو نکلنے کا الٹی میٹم دیا تھا، اس کے بعد غزہ سے راکٹ فائر کردئیے گئے ۔ حماس اور اسلامی جہاد نے راکٹ فائر کرنے کی ذمہ داری قبول کی، اسرائیلی میڈیا کے مطابق 30 سے زا ئد راکٹ فائر کئے گئے ۔ فلسطینی عسکریت پسندوں نے القدس اور جنوبی اسرائیل کی سمت راکٹ فائر کئے ، میڈیا رپورٹ کے مطابق راکٹوں سے القدس کی چوٹیوں پر ایک مکان کو نقصان پہنچا ، اینٹی ٹینک میزائل کے فائر کئے جانے کے بعد ایک سویلین گاڑی کو نقصان پہنچا اور ا سرائیلی زخمی ہوا ہے ۔ صہیونی فورسز نے غزہ کی پٹی کے بیت حانون پر سول آبادی کو نشانہ بنایا ، گھروں پر بمباری سے 9 بچوں سمیت 20 افراد شہید ہوگئے ، کمانڈر محمد عبداللہ فیاض کی شہادت کی بھی تصدیق کی گئی، بمباری کے بعد برطانیہ نے اسرائیل پر راکٹ داغے جانے کی مذمت کرتے ہوئے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے ۔ امریکہ نے بھی حماس کے راکٹ فائر کرنے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے فوجی ردعمل کی حمایت کی ہے اور فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ پرسکون رہیں۔ترک صدر اردوان نے فلسطینی ہم منصب محمود عباس سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ، اردوان نے کہا فلسطینیوں پر حملے صرف مسلمانوں پر نہیں بلکہ انسانیت پر حملے ہیں، ترکی پوری دنیا میں اس مسئلے کو اٹھائے گا، ہم بیت المقدس کی حرمت کا دفاع جاری رکھیں گے ۔