پاکستان نے چترال کے ارندو سیکٹر کے قریب پاک افغان بارڈر پر تعینات افغان فوجیوں کی طالبان کے حملے کے دوران پاکستان میں پناہ کی درخواست پر 5افسروں سمیت 46 افغان فوجیوں کو بحفاظت واپس بھیج دیا ہے۔ پاکستان روز اول سے افغانستان میں پائیدار امن کا داعی رہا ہے۔ حکومت متعدد بار اپنے اس اصولی مؤقف کا اعادہ کر چکی ہے کہ افغانستان میں پاکستان کا کوئی پسندیدہ گروپ نہیں۔ پاکستان عوام کی تائید سے بننے والی ہر افغان حکومت کے ساتھ افغانستان کی تعمیر و ترقی کے لیے مل کر کام کرے گا۔ افغان حکومت کا رویہ پاکستان کے حوالے سے مخاصمانہ رہا ہے اور افغان عہدیدار پاکستان پر بلاجواز الزامات لگاتے رہے ہیں۔ افغان فوجی طالبان کے گھیرے میں آئے اور انہوں نے پاکستان سے پناہ کی درخواست کی تو پاکستانی حکام نے عالمی قوانین کے مطابق افغان فوجیوں کو پناہ دی اور ہر ممکن تعاون کیا۔ بدقسمتی سے افغان حکومت نے پاکستان کے مخلصانہ اقدام کی ستائش کے بجائے فوجیوں کے پاکستان میں پناہ لینے کے واقعہ سے ہی انکار کر دیا۔ اس کے باوجود پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور عالمی پریس کی موجودگی میں افغان فوجیوں کو واپس کیا گیا۔ بہتر ہو گا افغان حکومت زمینی حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستان دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھیلنے کے بجائے پاکستان کے ساتھ مل کر افغانستان میں پائیدار امن کے لیے کوششیں تیز کرے تا کہ افغانستان میں عوام کی حمایت سے حکومت قائم ہو اور افغانستان سمیت خطہ ترقی کر سکے۔