پنجاب‘خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر کے کئی علاقوں میں آندھی اور بارش سے کھڑی فصلیں تباہ اور بجلی کا نظام متاثر ہوا ہے۔ بعض علاقوں میں پائو وزنی اولے پڑے اور آندھی و بارش سے تین افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ حالیہ بارشیں کھڑی فصلوں کے لئے کسی طرح بھی مفید نہیں ہیں۔ گوجرانوالہ،گجرات، راولپنڈی ‘گوجرہ ‘ساہیوال‘بورے والا، عارف والا، ملتان، ڈیر ہ غازی خا ن،رحیم یار خان اوردیگر علاقوں میں گندم کی تیار اورکھڑی فصل کے علاوہ آم کے باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے جس سے چھوٹے کاشتکار خاص طور پر متاثر ہونگے ۔قدرتی آفات کے سامنے انسا ن بلا شبہ بے بس ہے لیکن جدید ٹیکنالوجی اور آلات کو کام میں لا کر نقصان کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔تر قی یافتہ ممالک میں سماوی آفت سے تباہ شدہ فصلوں کو بھی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کارآمد بنا یا جا رہا ہے لیکن پاکستان میں کسی حکومت نے کبھی اس طرف توجہ نہیں دی کہ طوفانی آفات کی صورت میں تباہ شدہ فصلوں کو کار آمد بنا کر کسانوں کے نقصان کو کس طرح کم سے کم کیا جا سکتا ہے ۔حکومت کو چاہیے کہ آفت زدہ علاقوں کا سروے کروائے اور چھوٹے کاشتکاروں کے بارشوں سے ہونے والے نقصان کے ازالہ کے لئے ان کو مالی امداد فراہم کرے تاکہ وہ اپنے گھروں کے لئے تھوڑے بہت غلے کا بندوبست کر سکیں۔۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قدرتی آفات سے تباہ ہونے والی فصلوں کو کار آمد بنانے اور کسانوں کو نقصان سے بچانے کے لئے نا صرف جدید زرعی سائنسی آلات اور ٹیکنالو جی سے کام لیا جائے بلکہ اسے کاشتکاری میں رواج دینے کے لئے اس کی عملی آزمائش بھی کی جائے۔