ہم کو خوش آیا ترا ہم سے خفا ہو جانا سر بسر خواب کا تعبیر نما ہو جانا اپنی خواہش تری یادوں میں بھٹکتی ہے کہیں جیسے گلدشت میں تتلی کا فنا ہو جانا پھولوں میں اڑتے ہوئے رنگ آپ نے بھی دیکھے ہوں گے۔فطرت کی اپنی مہک ہوتی ہے اور پھر سبزے کی طراحت ۔ان دنوں تو گلاب بھی خوب کھل رہے ہیں اور سیاست میں بھی گل کھلائے جا رہے ہیں۔یہ جہان اسباب کی بو قلمونی مجھے بہت کھینچتی ہے۔کہیں بھی یکسانیت اور جمود نہیں ہے۔نرگسیت کا شکار لوگوں کی نظر اس طرف نہیں جاتی۔ہائے ہائے شاخ در شاخ سبک سار ہوائوں کا گزر رت بدلتے ہی پرندوں کا صدا ہو جانا۔آشنا ہم بھی محبت سے نہیں ہیں ہرگز ہاء اس ربط کا بھی نذر انا ہو جانا۔سب سے اہم خبر چوہدری فواد کا گرفتار ہو جانا ہے: پنہاں تھا دام سخت قریب آشیاں کے اڑ نہ پائے تھے کہ گرفتار ہم ہوئے ابھی تو پرندے نے پر کھولے تھے ،ابھی تو اڑان بھرنا تھی، آسمان بے لحاظ سے برداشت نہ ہوا ،وہ داغ تو تھے نہیں کہ کہہ دیتے پڑا فلک کو کبھی دل جلوں سے کام نہیں۔جلد کے راکھ نہ کر دوں تو داغ نام نہیں۔بہرحال فواد چوہدری سب پر بازی لے گئے کہ لاٹری ان کے نام نکل آئی۔میں نے تو پیشگی لکھ دیا تھا کہ دشمن فواد چوہدری کو ہیرو بنانے کے درپے ہیں، تو وہی ہوا اب حاسد لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ تو اتفاقیہ ہوا کہ وہ اسیر ہوئے وگرنہ گرفتاری تو عمران خاں کی ہونے جا رہی تھی۔ پی ٹی آئی والوں کو بھنک پڑ گئی کہ حکومتیں فوجیں زمان پارک کی طرف روانہ ہوئی ہیں، یہ فوجیں سے مراد سچ مچ کی فوج نہ سمجھ لی جائے۔ویسے فوجاں کا قافیہ موجاں ہی ہے کہنے والے کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی لیڈرکے ویٹ پر جب پی ٹی آئی کے پروانے یا دیوانے زمان پارک پہنچنے لگے تو گرفتاری کے لئے بھیجی گئی ٹیم نے ارادہ بدل لیا کہ چلو پھر اگر آ ہی گئے ہیں تو کچھ لے کر ہی جائیں۔ آئے ہیں اس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں۔اس طرح فواد چوہدری کی صورت میں کارروائی ثمر بار ہو گئی۔ میں مگر اس سے اتفاق نہیں کرتا، فواد چوہدری ہی پی ٹی آئی کی توانا آواز ہے اور وہ خود بھی ماشاء اللہ توانا ہیں اور ان میں سب سے بڑی خوبی کہ بولتے وقت کچھ نہیں سوچتے۔ان میں پھڈا ڈالنے کی بھی صلاحیت ہے کہ جہاں بھی گئے داستان چھوڑ آئے۔جس بھی وزارت میں گئے رنگ لگا دیے اور تو اور مفتی منیب سے چاند پر پھڈا ڈال لیا۔ جب وہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں آئے تو اپنی روزانہ کی ایجادات کے باعث نوجوانوں میں بہت مقبول ہوئے، نوجوان ان سے دل لگی بھی کرتے رہے، ویسے وہ زندہ دل بھی ہیں کوئی کچھ بھی کہے ایک بات کا اعتراف زمانہ کرے گا کہ وہ کچھ سچی اور کھری باتیں یا اعتراف پارٹی پالیسی کے خلاف کر جاتے۔عمران خاں انہیں برداشت کرتے مثلاً انہوں نے برملا یہ کہہ دیا کہ ہم احتساب کرنے میں ناکام ہو گئے یعنی اپنے بیانیے کو انجام تک نہیں پہنچا سکے، میں ذاتی طور پر ان کی اس ادا سے متاثر ہوا، یہ الگ بات کہ کہیں کہیں وہ سیاست بھی کر جاتے ہیں کہ کہہ دیا کہ ملا جلا کر وہ کروڑ نوکریوں سے زیادہ دے چکے ہیں۔ اگر یہ گرفتاری حکومت کی پالیسی کا حصہ ہے تو یہ کوئی اچھی بات نہیں، شاید وہ اسے فیلر کے طور پر دیکھ رہے ہیں ایسے ہی جیسے شہزاد گل کی گرفتاری ایک کام واقعتاً سراہنے والا ہے کہ اس گرفتاری کے لئے الیکشن کمیشن کے سیکرٹری نے باقاعدہ ایف آئی آر کٹوائی کہ چوہدری صاحب نے الیکشن کمیشن کو زیادہ ہی دھمکا دیا تھا۔مجھے تو ان میں جیالوں والی بے ساختگی نظر آئی۔ کبھی وہ تھے بھی شاید۔ یہ دیدہ دلیری بھٹو اور بے نظیر والی ہے۔شاید میں مبالغہ کر گیا مگر فواد چوہدری خود کو گرفتار کرانے میں کامیاب ہو گئے پھر وہ اپنے حوالے سے نینس منڈیلا کا تذکرہ کرتے رہے کہ وہ بھی اسی الزام میں گرفتار ہوئے تھے۔ جو بھی ہے حکومت نے باقاعدہ پورا پراسس مکمل کر کے یعنی اسلام آباد پولیس نے لاہور آ کر میڈیکل چیک اپ سمیت ساری کارروائی ڈال کر چوہدری صاحب کو لے کر عازم اسلام آباد ہوئے اور ہاں ایک بات فرخ حبیب نے اچھی نہیں کی کہ ٹول پلازہ پر پولیس کی گرفتاری کو روکا اور فواد چوہدری کو لے جانے سے روکا۔وہ کسی بھی طور پر اچھا نہیں تھا کیونکہ خان صاحب کے دور میں ن لیگ کے کتنے ہی لوگوں کو زبردستی گرفتار کیا گیا، سب سے بڑھ کر رانا ثناء اللہ کا ہیروئن سمیت پکڑا جانا اور پھر کچھ بھی ثابت نہ کر سکنا شرمندگی کا باعث بنا۔ جو بھی ہے فواد چوہدری دفعتاً ہیرو بن گئے ہیں۔شاہ محمود قریشی بہت پیچھے رہ گئے ہیں، میں وہ منظر دیکھ رہا تھا کہ چار پانچ پولیس والے ایجنسی والے فواد چوہدری کو کھینچ رہے تھے اور انہیں سانس چڑھی ہوئی تھی، آخر انہیں پولیس گاڑی میں ڈال دیا گیا، ن لیگ کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ فواد چوہدری کی گرفتاری ہرگز سیاسی نہیں اگر بدلہ لینا ہوتا تو پوری قیادت کو جیلوں میں ڈال دیتے۔ آخر میں ایک انتظامی بات پر وزیر اعلیٰ کی تعریف بنتی ہے کہ انہوں نے پنجاب سمن آباد موڑ انڈر پاس کو 15اپریل تک مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے ،کم از کم ایک جھلک شہباز شریف کی ضرور نظر آ گئی، کام تو اسی طرح ہوتے ہیں ۔حل اے ایئو مسئلے دا مسئلے نوں ہون حل کریے عوام کو تو اسی سے دلچسپی ہے کہ ان کے لئے آسانیاں بہم پہنچائی جائیں جب حکومت کام نہیں کرے گی تو پریشر گروپ بنیں گے ابھی تک مولانا کو میں دیکھ رہا تھا جنہوں نے ملتان روڈ بند کرنے کی دھمکی دے دی کہ ان کی گلی کی سڑک پر کروڑوں کھا لیے گئے اب وہ خود میدان میں آ گئے اور حکومت کو الٹی میٹم دے دیا وگرنہ جمعہ کو نمازی احتجاج کرتے ہوئے ملتان روڈ پر آئیں گے: اپنا حق شہزاد چھینے گے مانگے گے نہیں رحم کی طالب نہیں بے چارگی جیسی بھی ہے