بارالہا!!ہم دل سے اعتراف کرتے ہیں،ہم سے بھول ہوئی۔ ہماری حیثیت کچھ بھی نہیں،تو نے ہمیں ا شرف المخلوقات بنایا،تو چاہتاتو کچھ بھی بنا سکتا تھا۔ہمارے رب ہم سب جانتے ہیں کہ اس کائنات کا تو ہی تنہامالک ومختارہے۔تو جسے چاہے جیسا چاہے بنا سکتا ہے۔تجھے معلوم ہے کہ ہم اپنی تمام تر کوتاہیوں کے باوجود تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ تجھ سے زیادہ علیم و خبیر کوئی نہیں‘ تجھ سے زیادہ ہم سے پیار کرنے والابھی کوئی نہیں‘ تجھ سے زیادہ یا کم ہمیں دینے والا بھی کوئی نہیں‘ تجھ سے زیادہ کوئی قہار اور جبار بھی نہیں۔ خدایا! تو جسے دیتا ہے اس سے چھین کوئی نہیں سکتا تو جس سے چھین لے کوئی اسے دے نہیں سکتا‘ تو جس کے لیے زندگی لکھ دے اس کو موت سے ہمکنار کوئی نہیں کر سکتا‘ تو جسے موت لکھ دے اس کو زندگی دینے والا کوئی نہیں۔ اے اللہ! ہمیں معلوم ہے کہ گناہوں اور نافرمانیوں سے دل سخت اور زندگی تلخ ہو جاتی ہے۔ قلب پر وحشت اور تاریکی طاری ہوتی ہے‘ مشکلات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ہم گناہ کے خوگر ہیں لیکن تیری ذات تو پاک ہے۔ تو دلوں میں چھپے راز بھی جانتا ہے اوردل میں آنے والی خواہشات بھی تیرے علم میں ہیں‘ تجھ سے کسی کا کوئی راز پوشیدہ نہیں۔ خدایا! تو نے لمحوں میں ان سب کی مادی برتری‘ قوت و طاقت،تکبر اورغرور خاک میں ملا ڈالا۔ ان کے غرور نے تیرے خلاف لوگوں کو بغاوت پر ابھارا۔ ظلم‘جبر اور ستم سے یہ زمین بھر گئی‘ کمزوروں پر عرصہ حیات تنگ ہو گیا تھا۔ یہ وہ لوگ تھے جو تیری اطاعت نہیں کرتے تھے‘ تیرے رسولوں کو خاطر میں نہیں لاتے تھے‘ ان کی دعوتِ توحید کے منکر تھے‘ وہ ہر بات کے جواب میں چیلنج بن کر کھڑے ہو جاتے تھے۔ وہ تیرے ساتھ شریک ٹھہراتے تھے‘ چھوٹے چھوٹے بت بنا کر انہیں تیرے مقابل کرتے تھے۔ خدایا! تو جانتا ہے ہم اپنے عمل میں بہت کمزور ہیں لیکن تجھ سے بغاوت پر موت کو ترجیح دیتے ہیں‘ ہم اپنی خواہشات کے غلام ضرور بن جاتے ہیں لیکن تیرے ساتھ وابستگی اور تجھے اپنا حاکم ماننے سے انکاری نہیں‘ تو ہماری نیتوں کا حال خوب جانتا ہے۔ اے ہمارے رب! تو اپنے باغیوں اور دین سے بیزار لوگوں اور حکمرانوں کو خوب پہچانتا ہے۔ میرے مالک! تیرے نبی نے بڑی حسرت سے ایسے ظالموں کیلئے دعا کی تھی اور تجھ سے درخواست کی تھی کہ مالک! جو تیرے دین کے دشمن ہیں ان کو گن لے۔ مولا! ہم بھی درخواست کرتے ہیں‘ جو لوگ تیرے دین کے دشمن ہیں‘ تیری توحید کو چیلنج کرتے ہیں‘ تیرے نبی کے امتیوں پر چڑھ دوڑتے ہیں‘ تیرے قوانین کو پامال کرتے ہیں‘ تیرے دین کی نشانیوں کو مٹانے کے درپے رہتے ہیں‘ جو تیرے نبی کے فدا کاروں کو لہولہان کرتے ہیں جو اپنے نفس کی خواہشات کو پالتے اور ان کی تسکین کے لیے پڑوسی قوموں پر چڑھ دوڑتے ہیں‘ ان کو زیر کرنے اور اپنا’’معیار زندگی‘‘بلند کرنے کے لئے تیرے نبی کی امت کے وسائل پر قابض ہونا چاہتے ہیں۔ جو خود تو اوّل نمبر پر رہنا چاہتے ہیں جو اپنی تہذیب سے پیار کرتے ہیں اور تیرے دیے ہوئے تمدن کی نفی کرتے ہیں‘ جو کمزور کو دباتے‘ زنجیروں میں جکڑتے‘ عقوبت خانے بناتے اور آباد کرتے ہیں۔ جو ان کی اطاعت کرتا ہے اسے غلام بنا لیتے ہیں جو بغاوت کرتا ہے اس پر راکٹ اور ڈیزی کٹر برساتے ہیں۔ انہیں فقر و فاقہ کا خوف دیتے اور بھیک مانگنے پر مجبور کرتے ہیں‘ چند ڈالر اور روٹی کے ٹکڑوں کی خاطر تیرے ماننے والے کچھ نام نہاد بھی ہیں جو تیرے باغیوں کے سامنے خود تو گھٹنے ٹیک چکے‘ اب تیری امت کو درس غلامی دیتے ہیں وہ اس دنیا میںتیرے سب سے بڑے باغی کی اطاعت کرنا اور کرانا چاہتے ہیں‘ وہ اس کی طاقت‘ قوت‘ ہیبت اور دبدبے کے سامنے سب کچھ ڈھیر کر چکے۔ میرے مولا! ہم جانتے ہیں کہ تو اپنے بندوں کی آزمائشیں کرتا ہے لیکن مالک! جو اس قابل ہی نہیں ہوتے ان کو آزمائشوں میں کیوں ڈالتا ہے‘؟تو دیکھ رہا ہے۔ آج طور اور نیل وہی ہے آج تاریخ پھر سے اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ کردار بھی وہی ہیں نام جدا ہیں۔ یہ سب تیری مرضی سے ہو رہا ہے۔ معلوم ہے تیری مرضی سے جو کچھ ہوتا ہے وہی بہتر ہوتا ہے۔ انسان پوری دنیا سے لڑ سکتا ہے، لیکن جو مقدر تو نے عطا کیا اس کو شکست نہیں دے سکتا۔جس موت کو تو نے لکھ دیا اسے کوئی مات نہیں دے سکتا۔کوئی فرعون ہو یا نمرود،کوئی سپر طاقت ہو یاحقیر ساکیڑاوہ تیر ی دسترس سے نہیں بچ سکتا۔برسوں کا سامان کرنے والے،موت سے بھاگنے اور فطرت کوزیر کرنے کے دعوے دار تیرے ایک اشارے سے منوں مٹی کے نیچے چلے جاتے ہیں۔انہیں کوئی دعویٰ،کوئی دولت،کوئی طاقت بچا نہیں سکی۔اس لیے میرے رب!! ہم جو خطا کاری کے اعتراف کے ساتھ تیرے در پر بلبلا رہے ہیں تودوسروں کی بغاوت کی سز سے بچا دے،مولا!یہ سچ ہے کہ ہم تیرے دین کے لٹنے کا،تیرے مقرب بندوں پر ظلم کا تماشہ دیکھتے رہے۔ اے ہمارے رب! آج بھی ایک ٹولہ تیرے ماننے والوں کا مذاق اڑاتا ہے‘ حقیر جانتا ہے‘ تیرے نبی کے دین کی توضیحات اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق کرتا ہے۔ ان کے نزدیک زندگی کے چند لمحے عیش کوشی کے لیے ہیں۔بار الہا!!ہم نے عیش کوشوںکودیکھ لیا،تو نے اپنی رسی ہلکی سی کھینچی ہے توان کی چیخیں نکل گئی ہیں،بحر وبرمیں موت منہ کھولے گھوم رہی ہے اور آسمان کے نیچے کوئی جگہ،کوئی خطہ،کوئی ملک کوئی کوئی شہر کوئی انسان کو پناہ نہیں دے رہا،صرف تیرا در کھلا ہے،ہم سب تیرے در پر حاضر ہیںاس یقین کے ساتھ کہ تو ہم سے ستر ماوں سے زیادہ پیار کرنے والاہے۔ہم تیری ہی مخلوق ہیں تو ہم سے راضی ہو جا!اگر تو راضی نہ ہوا تو ہم جانتے ہیں یہ دنیا ہمارے لیے اندھیرہو جائے گی۔کوئی اور گھر،در،دروازہ،نہیں جائیں تو جائیں کہاں؟ مولا! تیرے دین کی تشریح کرنے والا ملاں اگر متشدد اور کینہ پرور ہے‘ فساد فی الارض کا موجب ہے‘ کسی بے گناہ کا خون بہاتا ہے‘ تیرے دین کی حدود پامال کرتا ہے‘ جھوٹے اور خائن لوگوں کی سرپرستی کرتا ہے تو میرے مالک! ہم سب کی دعا ہے کہ تو اس کو راہ راست دکھا دے اور مولا! جو تیرے دین کے دشمن‘ تیری توحید کے مخالف‘ تیرے نبی کی امت کے قاتل‘ جھوٹے‘ خائن اور تیرے دشمنوں کے دوست ہیں ان کو گن لے مرے مولا!ان کو گن لے!! اب تو دل درد سے بھر گئے ہیں اور سینوں میں پھٹنے کو بے قرار ہیں۔