مکرمی ! کرونا وائرس کے مریضوں کی کراچی میں تصدیق کے بعد ملک بھر میں ماسک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے گزشتہ راقم میڈیکل سٹور پر میں کھڑا دوائی لے رہا تھا ۔ ایک آدمی آیا اور ماسک طلب کیا ۔ جواب ملا ، ماسک نہیں ہے ۔ آدمی چلا گیا تو میڈیکل سٹور کا وہ ملازم دوسرے سے کہنے لگا ’’ابھی ماسک سنبھال کر رکھو ، ابھی مہنگے ہونے ہیں ، پھر انہیں نکالیں گے‘‘ … یہ ہے ہماری ذہنیت ، ہر چیز میں ، ہر موقع پر محض اپنا مفاد دیکھتے ہیں ۔ عوام کی پریشانیوں میں انہی وجوہات کی وجہ سے اضافہ ہوتا ہے جس کا ذمہ دار لوگ حکومتوں کو قرار دیتے ہیں ۔ لیکن اصل ذمہ داروں (جو کہ عوام کے اپنے اندر سے ہی ہیں) کو نظرانداز کئے رکھتے ہیں ۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ ایسے لوگ حکومتوں کے قابو بھی نہیں آتے ۔ محض ٹوکن کے طور پر چھوٹے منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں یا پھر ان کے ملازمین کی گرفتاریاں عمل میں آتی ہیں مگر اصل مافیا آزاد رہتا ہے اور اپنا کام جاری رکھتا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم لوگ خود احتسابی کو اپنائیں اور ہر بات میں حکومتوں کو قصور وار ٹھہرانے کی بجائے اپنے عمل پر غور کریں ۔ (محمد نورالہدیٰ لاہور)