گزشتہ چند برسوں سے فیس بُک کی یہ حکمت عملی رہی ہے کہ وہ نت نئے فیچر اور آپشنز متعارف کروا کر اور اپنی پالیسی میں تبدیلیاں کر کے خود کو ایک ’کمیونٹی بلڈر‘ کے طور پر پیش کرے۔ یعنی فیس بُک صارفین کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جہاں ہر قسم کی کمیونٹی آباد کی جا سکے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ کسی بھی معاشرے میں ایک ’بازار‘ کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ جہاں آپ چیزیں خرید سکتے ہیں، اُن کا تبادلہ کر سکتے ہیں اور بیچ سکتے ہیں وغیرہ۔ کمیونٹی کے اِسی اہم پہلو کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فیس بُک اپنے پلٹ فارم کو ’ڈیجیٹل مارکیٹ پلیس‘(Digital Marketplace) بنانے کے لیے تگ و دو کر رہا ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ فیس بُک پر عرصہ دراز سے صارفین نے خودساختہ ڈیجیٹل بازار تیار کر رکھے ہیں، جہاں چیزوں کی آن لائن خریدو فروخت ہوتی ہے۔ تاہم اب کافی عرصے سے مذکورہ سوشل پلیٹ فارم پر باضابطہ مارکیٹ پلیس سیکشنز کی کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ تاہم اب فیس بُک ایک ایسا ٹول متعارف کروانے جا رہا ہے کہ جس کے ذریعے آپ اپنی مارکیٹوں کو مختلف علاقوں، شہروں اور ممالک تک بڑھا سکتے ہیں اور اِس کے لیے آپ کو ایک مقررہ رقم ادا کرنا پڑے گی۔ رقم کی ادائیگی کے بعد فیس بُک آپ کے بنائے گئے مارکیٹ پلیس کو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اشتہار کی صورت میں دکھائے گا، جس سے یقینا خرید و فروخت کی سرگرمیوں اور آمدنی میں بھی اضافہ ہو گا۔ اگرچہ اِس ٹول کے متعارف کروائے جانے سے قبل یعنی اعلان کے بعد سے ہی کچھ لوگوں نے یہ شکایت کی کہ یوں زیادہ پیسہ رکھنے والے افراد اپنے مارکیٹ پلیسز کے اشتہار چلوا کر چھوٹے کاروباری افراد پر سبقت حاصل کر لیں گے۔ لیکن چونکہ فیس بک کا سارا کاروباری ماڈل ہی اشتہار خریدنے والے لوگوں کے گرد گھومتا ہے۔ اِس لیے کمپنی نے لوگوں کی مذکورہ شکایات میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔