کراچی (سٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینرڈاکٹرخالد مقبول نے کہا ہے کہ 24 ستمبرکا کراچی مارچ شہری سندھ کے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کا نقطہ آغازہے ، اگر فیصلہ ایوانوں،عدالت میں نہیں ہوگا تو سڑکوں پر ہو گا ،1100 ارب روپے خیرات نہیں،ہمارے حق میں سے تھوڑا سا حصہ ہے ،ان خیالات کا اظہا رانہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد پرپریسکانفرنس کے دوران کیا۔ڈاکٹرخالد مقبول نے مزید کہا کہ شہری سندھ کیساتھ زیادتی اورحق تلفی کی طویل تاریخ ہے گزشتہ 50 سالوں سے صوبے میں نافذ کوٹہ سسٹم جسکے تحت شہری سندھ کو 40 فیصد حصہ ملنا تھا لیکن 4 فیصد بھی نہ مل سکا،70ء کی دہائی میں مغربی پاکستان کوجب 45 فیصد اکثریت والے فرد کے حوالے کیا گیا تو بانیان پاکستان کی اولادوں کیخلاف سازشوں کاجال بنا گیا،کوٹہ سسٹم نافذ ہوا،بڑی صنعتوں،تعلیمی اداروں کوقومیاکرانہیں برباد کیا گیا۔نسل پرستی اورتعصب کی انتہا یہ ہے کہ کراچی،حیدرآباد،میرپورخاص اورنواب شاہ سمیت پورے سندھ میں اس متعصب حکومت کوایک بھی اردو بولنے والاایڈمنسٹریٹرنہیں ملا،انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان سے محبت کرنے پرکمزورنہ سمجھا جائے ،50 سال سے ہمیں غلام بننے پرمجبورکیاجارہا ہے اس شہرکامینڈیٹ جیسا بھی ہے ،اسکا بڑا حصہ پی ٹی آئی کے پاس ہے اور1100 ارب روپے بھی وفاق نے دینے کا وعدہ کیا جو خیرات نہیں بلکہ ہمارے حق میں سے تھوڑا سا حصہ ہے ،انہوں نے کہا کہ شہری سندھ کے حقوق کیلئے نکالاجانیوالاکراچی مارچ صرف شہری سندھ کیلئے نہیں،ہمارا مطالبہ ہے کہ جہاں جہاں حق تلفی ہورہی ہے ،وہاں نئے صوبے بننے چاہئیں،شہرکے حقوق اورآنیوالی نسلوں کی بقاکیلئے تمام شہریوں کو گھروں سے نکلنا ہوگا اورمارچ کوکامیاب بنانا ہوگا۔کراچی مارچ شہری سندھ کے حقوق کا نقطہ آغازہے اوراس سلسلے میں 4 اکتوبر کو حیدر آباد اور11 اکتوبرکو میرپورخاص میں بھی شہری سندھ کے حقوق کیلئے مارچ ہوگا۔