لاہور کے علاقے شاہدرہ میں پرفیوم بنانے والی فیکٹری میں آتشزدگی اور دھماکے میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد سمیت 12 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ بین الاقوامی انسانی حقوق اور لیبر لاز کے تحت حکومت مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ دار ہے مگر بدقسمتی سے وطن عزیز میں مزدوروںکی زندگیوں کے تحفظ کے لیے مقررہ عالمی ضوابط پر بھی عملدرآمد نہیں ہو رہا جس کی بڑی وجہ سرکاری اہلکاروں کی عدم دلچسپی اور ملک بھر میں 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد کارخانوں کے لئے 547 لیبر انسپکٹر کا ہونا ہے۔ ملک کی 70 فیصد صنعتیں کراچی میں واقع ہیں جبکہ کراچی کی فیکٹریوں کو چیک کرنے کیلئے صرف دو لیبر انسپکٹر تھے۔ بلدیہ ٹائون فیکٹری میں آتشزدگی کے بعد انکشاف ہوا تھا کہ فیکٹری میں آگ بجھانے کیلئے معقول بندوبست ہی نہ تھا۔ باقی صوبوں میں بھی حالات کچھ مختلف نہیں۔بہتر ہو گا کہ حکومت لیبر ڈیپارٹمنٹ میں افرادی قوت کی کمی دور کرنے کے ساتھ قوانین پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنائے اور تمام فیکٹریوں کو آبادی سے دور منتقل کرے تاکہ مستقبل میں امدادی سرگرمیوں میں تاخیر کی وجہ سے میں انسانی جانوں کے ضیاع سے بچا جا سکے۔