حکومت پنجاب کی طرف سے پتنگ بازی کے خونیں کھیل پر پابندی عائد ہونے کے باوجود منچلے نوجوان دن بھر پتنگ بازی کرتے رہے جس کے نتیجے میں جمعہ کے روز ڈور پھرنے سے ایک نوجوان جاں بحق جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا ہے۔ پتنگ بازی ایک خونی کھیل کی شکل اختیار کر چکا ہے اسی بنا پر حکومت پنجاب نے اس شیطانی کھیل پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن وقتاً فوقتاً کئی منچلے چھٹی کے دن انتظامیہ کی آنکھوں سے اوجھل ہو کر پتنگ بازی کرتے ہیں جبکہ پولیس بھی پتنگ بازی دیکھ کر آنکھیں بند کر لیتی ہے۔ ٹبی سٹی کے علاقہ میں 20سالہ بلال موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے اسی دھاتی ڈور کا نشانہ بن گیا۔ جبکہ ماضی میں اسی طرح کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ حکومت پنجاب نے پتنگ اڑانے والے بچوں کے والدین کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دے رکھا ہے لیکن پولیس حکام ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ آئی جی پنجاب اس جان لیوا کھیل کو ترجیحاتی فہرست میں رکھیں اور پولیس اہلکاروں کو ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیں۔ جس تھانہ کی حدود میں پتنگ بازی ہو رہی ہو وہاں کے ایس ایچ او کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب پتنگ بازی کے معاملے پر پولیس کو واضح ہدایات جاری کریں۔ ماضی میں اس کھیل پر سختی سے پابندی عائد تھی جس کے باعث ایک عرصہ سے ایسے واقعات رونما نہیں ہو رہے تھے لیکن اب انتظامیہ کی غفلت کے باعث منچلے پھر اس جانب راغب ہو رہے ہیں‘ بہتر ہو گا کہ انہیں مزید آگے بڑھنے سے قبل ہی روکا جائے اور عوام کو بغیر کسی خوف کے موٹر سائیکل پر سفر کرنے دیا جائے۔ خصوصی طور پر چھٹی والے دن پتنگ بازوں پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔