لاہور(میاں رئوف)قانون شکن وکلا کیخلاف کارروائی اب نہیں تو کبھی نہیں،بیشتر اہم اداروں نے حکومتی ذمہ داروں کو سفارشات پیش کر دیں۔معتبر ذرائع کے مطابق بعض حساس اور اہم سرکاری اداروں کی جانب سے صوبائی حکومت کے سامنے پی آئی سی میں وکلا گردی کے معاملہ پر پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی بحالی کیلئے چلائی گئی تحریک کے بعد سے ملک بھر میں وکلاتنظیمیں ہر حوالے سے قانون شکنی میں ملوث اپنے ساتھی وکلاکو بچانے کیلئے پیش پیش ہیں۔ آئے روز وکلاکی جانب سے مختلف عدالتوں میں پولیس ملازمین، سائلین ، میڈیا پرسنز کیساتھ زیادتیوں کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق قانون کی پاسداری کرانے والوں کی جانب سے قانون شکنی کے واقعات بڑھنے سے معاشرے میں وکلا کا امیج بھی بہت مجروح ہوا ہے جبکہ رہی سہی کسر پی آئی سی واقعہ نے پوری کر دی ۔ ووٹ لینے کے چکر میں وکلا رہنما ان تشدد پسندوکلا کے سامنے بے بس دکھائی دیتے ہیں کیونکہ ہر الیکشن میں یہی تشددپسند عناصر انتخابی سرگرمیوں کا محور ہوتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سکیورٹی اداروں نے تجویز کیا کہ پی آئی سے واقعہ پر قانون شکن وکلا کیخلاف کارروائی یقینی بنانے میں ہی حکومتی رٹ دکھائی دیتی ہے ۔تاہم اس باراگر قانون شکن وکلا کیخلاف کارروائی نہ کی گئی اور ایک بار پھر کمیٹی بنا کر معاملہ سلجھانے کی پالیسی اپنائی گئی تو آنے والے ماہ و سال میں صوبائی حکومت کی نہ صرف گرفت مزید کمزور پڑ جائے گی بلکہ مستقبل میں وکلا میں موجود تشدد پسند عناصر کا بیانیہ مزید فروغ پائے گا۔لہذا ضروری ہے کہ قانون کی حاکمیت سبھی طبقات کیلئے لازم قرار دی جائے ۔