اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی خسروبختیار نے سینٹ کی خصوصی کمیٹی برائے پاک چین اقتصادی راہداری میں واضح کیا ہے کہ پاکستان کی زمین صرف استعمال ہونے کیلئے نہیں ، گوادر کا ماسٹر پلان سکیورٹی ، سماجی ترقی سمیت دیگر تمام پہلوئوں اورشعبوں پر مشتمل ہوگا۔ آئی ایم ایف کو سی پیک کے منصوبوں کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا ، پاکستان کے قرضے جی ڈی پی کے تناسب سے 84 فیصد سے تجاوزکرگئے ہیں جو ایکٹ آف پارلیمنٹ کی خلاف ورزی ہے ، قانون کے تحت جی ڈی پی کے 60فیصد سے زیادہ قرضے نہیں لئے جاسکتے تھے ۔ خصوصی کمیٹی برائے سی پیک کا اجلاس چیئر پرسن سینیٹر شری رحمان کی صدارت میں ہوا۔کمیٹی نے چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ کی عدم شرکت کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس جاری کردیا ۔ خسروبختیار نے کہا اقتصادی زونز کو’’ رینٹل رئیل سٹیٹ ‘‘نہیں بننے دیں گے ،گوادر کا ماسٹر پلان تاحال نہیں بن سکا ، 2016ء میں ماسٹر پلان نے بننا تھا لیکن کوئی کام نہیں ہوا ، گزشتہ ماہ کنسلٹنٹ رکھا گیا، اگست میں ماسٹر پلان کو حتمی شکل دیدی جائیگی ۔ اجلاس کے دوران چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان نے سی پیک کے تحت سماجی و زرعی شعبوں کی سکیموں پر بریفنگ دی ۔