لاہور(سٹاف رپورٹر)اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز نے کہاہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے نتیجہ میں قرآن و سنت کی روشنی میں قانون سازی کے عمل میں اصل رکاوٹ بیوروکریسی ہے ۔گزشتہ روز منصورہ میں ادارہ معارف اسلامی کے زیراہتمام اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد میں رکاوٹیں اور ان کا حل کے موضوع پر علمی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے اور اسکا دائرہ کار قرآن و سنت کی روشنی میں قوانین کے نفاذ کی سفارشات تیار کر کے دینا ہے جبکہ قانون نافذ کرنا صرف پارلیمنٹ کا کام ہے ۔ہمارے انتخابی عمل میں نقائص کی وجہ سے پارلیمنٹ میں ایسے لوگوں کی اکثریت آ جاتی ہے جو اسلامی قانون سازی کا عزم نہیں رکھتے ۔سب سے بڑی مثال بلاسود بینکاری کی ہے حالانکہ سود کی تعریف پر مکمل اتفاق ہوگیاتھا جسے عدالت نے بھی تسلیم کرلیا تھا لیکن بیوروکریسی کے آڑ ے آ جانے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔ اسلامی نظریاتی کونسل پر یشر ڈالنے والا ادارہ نہیں ، اسکا کام مشاورت ہے جبکہ بائنڈنگ کا کام پارلیمنٹ کا ہے ۔ ہم 1973 ئکا آئین بنانے والوں کے ممنون احسان ہیں کہ انہوں نے ایسا آئینی ڈھانچہ تشکیل دیا کہ اسلامیان پاکستان تشدد ، زبردستی کا راستہ اختیار نہیں کر سکتے ، آج صومالیہ جو کہ ایک اسلامی ملک ہے لیکن دستور ی ڈھانچہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ انتشار کا شکار ہے ۔ میڈیا کے ضابطہ اخلاق کے بارے میں بھی اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات موجود ہیں۔سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے اپنے خطاب کہاکہ جماعت اسلامی اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی منظوری کیلئے پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ سے باہر آئینی و جمہوری جدوجہد کے ذریعے حکومت پر دباؤ بڑھاتی رہیگی ۔ سابق ممبراسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہاکہ سیکولر ، لبرل لابی نے جو عورت مخالف تصور اپنایا ہوا تھا ، الحمدللہ اسلامی نظریاتی کونسل کے پلیٹ فارم سے ان قوتوں کا پراپیگنڈا زائل ہوا ۔ پیغام پاکستان کی دستاویزات میں جو غیر اسلامی قانون ہونگے وہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوائے جائینگے ۔ڈائریکٹر ادارہ معارف اسلامی حافظ محمد ساجد انور اورابق ڈائریکٹر ادارہ معارف اسلامی حافظ محمد ادریس نے کہاکہ ملک میں قرآن و سنت کا نفاذ نا گزیرہے ۔شیخ القرآن و الحدیث مولانا عبدالمالک اور محمد انور گوندل نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر امیر وسطی پنجاب جاوید قصوری ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن ، امیر لاہور ذکر اللہ مجاہد بھی موجود تھے ۔