’’قصیدہ بردہ شریف ‘‘( مؤلفہ حضرت امام شرف الدین بوصیری رحمۃ اللہ علیہ المتوفی695،ہجری ) جو عربی زبان میں مدحت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مشتمل ، علوم وفنون کا جامع ،عربی ادب کا شاہکار اور زبان وبیان کے لحاظ سے انتہائی فصیح وبلیغ قصیدہ ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ یہ قصیدہ بارگاہ ِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں مقبول اور اتنا مقبول ہے کہ اِس کے اشعار دربارِ خداوندی میں مستجاب اور روحانی فوائد کا خزینہ ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق کتاب اللہ کے بعد قصائد میں سب سے زیادہ شرحیںاِس قصیدے کی لکھی گئیں،یہ ایسا قصیدہ ہے کہ فصاحت وبلاغت اور اِخلاص ومحبت کے لحاظ سے حضور علیہ السلام کی نعت میں آج تک اِ س شان کا کوئی قصیدہ نہیں لکھا گیا یہی وجہ ہے کہ اِس قصیدہ کا ایک ایک شعر بلکہ ایک ایک لفظ پُر تاثیر ہے ،بعض شعروں کی تاثیر تو ایسی ثابت ہوئی ہے کہ بڑے بڑے صالحین اور عام لوگوں نے اُس کے مفید ہونے کی متواتر شہادت دی جس کے بارے میں شک کرنا خلاف اِخلاص ہے ۔ یاد رہے کسی بھی عمل یا وظیفہ سے کماحقہ روحانی فیوض و برکات اُس وقت حاصل کئے جاسکتے ہیں جب اُس عمل کو اُس کے تمام آداب واحترام سے بجا لایاجائے ۔شارح قصیدہ بردہ علامہ عمربن احمد الخرپوتی رومی المتوفی1299ہجری نے مکمل طو ر پر فوائد وبرکات حاصل کرنے کی آٹھ شرائط بیان فرمائی ہیں ، وہ یہ ہیں: (1)پڑھنے والا وضو کرکے(2)قبلہ رُو ہوکر (3)صحیح مخارج واِعراب کے ساتھ (4) اِس کے معانی کو سمجھ کر اور اِن میں غور وفکر کرتے ہوئے (5) نظم کے اَنداز میں پڑھتے ہوئے نہ کہ نثر میں ( 6)اِ سے زبانی یاد کرے (7)اِس قصیدہ کو بطور عمل پڑھنے سے قبل کسی عامل کامل بزرگ سے اجازت لے کر (8) ہر شعر کے ساتھ صلوٰۃ وسلام والا پہلا مکمل شعر مَوْلَایَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمِ(عصیدۃ الشھدۃ شرح قصیدۃ البردہ صفحہ 38) قصیدہ بردہ کے شارحین نے ہرہر شعر کے اثرات وبرکات کا تذکرہ اپنی شروحات میں کیا ہے ۔یہ قصیدہ بے پناہ روحانی خوبیوں کا مخزن ہے جس مکان میں یہ قصیدہ موجود ہوگا وہ ہر بلا سے محفوظ رہے گا اور اِس کا پڑھنا قضائے حاجات اور حل مشکلات کے لئے بے حد نافع ومجرب ہے ۔ شیخ ابراہیم بن محمد باجوری علیہ الرحمۃ المتوفی 1276ہجری اور علامہ عمر بن احمد الخرپوتی المتوفی 1299ہجری نے اِ س قصیدہ کی شرح میں بعض ابیات کے جو فوائد وتاثیرات کو بیان فرمایا ہے اُن کا مختصر اردو ترجمہ نذرقارئین کیا جاتا ہے ۔ان شاء اللہ اِن اعمال کی برکت سے ہر شخص اپنی مراد کو پہنچے گا۔ (1)قصیدہ بردہ کے پہلے تین اشعار کو ہرن کی کھال پر لکھ کر ایسے شخص کے بازو پر باندھاجائے جس کی زبان میں لکنت کا مرض ہو تو زبان کی لکنت دور ہوجائے گی ۔اشعار درج ذیل ہیں اَمِنْ تَذَکُّرِ جِیْرَانٍ بِذِیْ سَلَمِ مَزَجْتَ دَمْعًاجَرٰی مِنْ مُقْلَۃٍ بِدَمِ اَمْ ھَبَّتِ الرِّیْحُ مِنْ تِلْقَائِ کَاظِمَۃٍ وَاَوْمَضَ الْبَرْقُ فِی الظَّلْمَائِ مِنْ اِضَمِ فَمَا لِعیْنَیْکَ اِنْ قُلْتَ اکْفُفَا ھَمَتَا وَمَا لِقَلْبِکَ اِنْ قُلْتَ اسْتَفِقْ یَھِمِ (2)علامہ خرپوتی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں اگر کسی کو ضعف قلب ،سانس کی تنگی یعنی دمہ کامرض ہو تو اِس شعر کے حروف(یعنی ہر حرف کو علیحدہ علیحدہ ل و ل اال ہ وی …الخ کرکے ) سیب پرلکھ کر کھلائیں تو چند دِنوں میں صحت یاب ہوگا ۔ لَوْلَاالْھَوٰی لَمْ تُرِقْ دَمْعًا عَلٰی طَلَل وَلَا اَرِقْتَ لِذِکْرِالْبَانِ وَالْعَلَمِ (3)اہل علم فرماتے ہیں قصیدہ بردہ کے اِس شعر کو بعد نماز عشا سونے سے قبل پڑھتے رہیں یہاں تک کہ نیند کا غلبہ ہوجائے تو ان شاء اللہ خواب میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت نصیب ہوگی ۔وہ شعر درج ذیل ہے نَعَمْ سَرٰی طَیْفُ مَنْ اَھْوٰی فَاَرَّقَنِیْ وَالْحُبُّ یَعْتَرِضُ اللَّذَّاتِ بِالْاََلَمِ (4) ہر جائز حاجت ومقصد کے لیے قصیدہ بردہ کے اِس شعر کو تین مرتبہ پڑھ کر وہ کام شروع کریں تو ان شاء اللہ وہ مقصد وحاجت پوری ہوگی ۔وہ شعر درج ذیل ہے فَکَیْفَ تُنْکِرُ حُبًّا بَعْدَ مَا شَھِدَتْ بِہٖ عَلَیْکَ عُدُوْلُ الدَّمْعِ وَالسَّقَمِ (5)اگر دشمن کا ڈر ہو یا کسی سے تکلیف واذیت پہنچنے کا خوف ہو تو ایک گول کاغذ کے کنارے کنارے اِس شعر کو لکھ کر عمامہ یا ٹوپی میں رکھیں اور یہ شعر پیشانی کی طرف رہے ان شاء اللہ دشمن ذلیل ورسوا ہوگا۔وہ شعر درج ذیل ہے مَحَضْتَنِی النُصْحَ لٰکِنْ لَّسْتُ اَسْمَعُہٗ اِنَّ الْمُحِبَّ عَنِ الْعُذَّالِ فِیْ صَمَمِ (6) اگر کسی کی دینی ودنیاوی حاجات ہوں اُسے چاہیے کہ ایک ہی مجلس میں قصیدہ بردہ کے اِس شعر کو ایک ہزار مرتبہ پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اُس کی ہر حاجت پوری فرمائے گا ۔وہ شعر درج ذیل ہے ھُوَ الْحَبِیْبُ الَّذِیْ تُرْجٰی شَفَاعَتُہٗ لِکُلِّ ھَوْلٍ مِّنَ الْاَھْوَالِ مُقْتَحِمِ (7) جملہ مصائب سے حفاظت کے لئے قصیدہ بردہ شریف کے اِس شعر کو روزانہ ایک ہزار بار پڑھنا نہایت مفید ومجرب ہے ۔وہ شعر درج ذیل ہے مُحَمَّدٌ سَیِّدُ الْکَوْنَیْنِ وَالثَّقَلَیْنِ وَالْفَرِیْقَیْنِ مِنْ عُرْبٍ وَّمِنْ عَجَمِ (8)شارح قصیدہ بردہ علاہ خرپوتی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں اگر کوئی مسافر قصیدہ بردہ کے اِ س شعر کے پہلے مصرعہ کو گھر چھوڑ دے اور دوسرا مصرعہ اپنے پاس رکھ تو ان شاء اللہ العزیزگھر ہر قسم کی آفات سے محفوظ رہے گا اور گھر خیر وعافیت کے ساتھ واپس آئے گا ۔وہ شعر درج ذیل ہے مَاسَامَنِی الدَّھْرُ ضَیْمًا وَاسْتَجَرتُ بِہٖ اِلَّا وَنِلْتُ جِوَارًا مِنْہُ لَمْ یُضَمِ (9) قصیدہ بردہ کے اِ ن دو اشعار کو مکمل باطہارت پڑھ کر مرگی ،فالج اور دیگر جلدی مہلک اَمراض کے مریض پر دم کیا جائے اور لکھ کر تعویذ گلے میں ڈالاجائے تو ان شاء اللہ مرض سے افاقہ ہوگا ۔ اشعار در ج ذیل ہیں تَبَارَکَ اللّٰہُ مَا وَحْیٌ بِمُکْتَسَبٍ وَلَا نَبِیٌّ عَلٰی غَیْبٍ بِمُتَّھِمِ کَمْ اَبْرَاَتْ وَصَبًا بِاللَّمْسِ رَاحَتُہُ وَاَطْلَقَتْ اَرِبًا مِنْ رِبْقَۃِ اللَّمَمِ (10) قصیدہ بردہ کے اِس شعر کو جس مقصد کے لیے بتوسل حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کرے تو ان شاء اللہ العزیز قبول ہوگی ۔ فَاِنَّ مِنْ جُوْدِکَ الدُّنْیَا وَضَرَّتَھَا وَمِنْ عُلُوْمِکَ عِلْمَ اللَّوْحِ وَالْقَلَمِ مختصراً اِن کے علاوہ دیگر اَبیات کے فوائد وبرکات بھی بے شمار ہیں ،غرضیکہ بحسن ِعقیدت باطہارت اورمکمل آداب واحترام کے ساتھ اِ س مقدس قصیدہ کا پڑھنا بے حد مفید ومقبول ہے ۔