لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ دنیا دوسرے ممالک سے تعلقات کیلئے پہلے اپنا مفاد سامنے رکھتی ہے ۔پروگرام نائٹ ایڈیشن میں اینکر پرسن شازیہ اکرم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ابھی تک کشمیر کا مسئلہ دنیا میں مکمل طور پر اجاگر نہیں ہوا،50سال بعد پہلی بار اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اس پر بحث ہوئی ہے ۔ جب عمران خان پہلے امریکہ گئے تھے تو امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالثی کی آفر کی تھی۔مجھے اس وقت بھی مکمل یقین تھا کہ بھارت اس ثالثی کو قبول نہیں کرے گا۔ امریکی صدر جو مودی کے جلسے میں جارہے ہیں وہ اسلئے کہ اسے اپنا الیکشن نظر آرہا ہے ۔اس وقت اگر امریکہ کو الیکشن میں بھارت کی ضرورت ہے تو افغانستان میں اسے پاکستان کی بھی ضرورت ہے ۔ ٹرمپ عمران خان سے ملاقات میں دوبارہ ثالثی کی بات کرسکتے ہیں ۔اگر ایران اور سعودی عرب کا مسئلہ بڑھتا ہے تو ہمارے لئے بھی برترین صورتحال پیدا ہوجائے گی۔اگر یہ جنگ ہوئی تو بہت خطرناک ہوگی۔صدر ٹرمپ میرے خیال میں جنگ نہیں کرینگے ، صرف ڈرا رہے ہیں یا پھر سعودی عرب کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم نے آپ کو چھوڑا نہیں ہے ،ہم آپ کے ساتھ ہیں۔تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا جب نوازشریف کا مہران بینک کا کیس ایف آئی اے میں گیا تھا تو خورشید شاہ نے کیس یہ کہہ کر ختم کرا دیا تھا کہ ہم اپنی داڑھیاں اب ایف آئی اے کے حوالے کرینگے ۔جب پانامہ کا کیس آیا تو خورشید شاہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین تھے اور انہوں نے ہینڈز اپ کرلیا اسحاق ڈار نے 480ارب روپے کسی کو بتائے بغیر آئی پی پیز کو دئیے ۔ بلند اختر رانا نے اعتراض کیا تو خورشید شاہ بطور چیئرمین پی اے سی ان کیخلاف ہوگئے ۔ ان کیخلاف قومی اسمبلی سے قرارداد پیش کرائی،چودھری نثار کو ساتھ ملا لیا اور بلند اختر رانا کو نشان عبرت بنا دیا۔خورشید شاہ 1986میں واپڈا میں جونیئر کلرک تھے ۔ان کے 106بینک اکائونٹس ہیں،83جائیدادیں ان کے نام پر ہیں۔سابق ٹیسٹ کرکٹر سعید اجمل نے کہا سری لنکا کی ٹیم ہی تھی جس پر حملہ ہوا تھا اور وہی ٹیم اب دس سال بعد پاکستان آرہی ہے ۔یہ پاکستان کیلئے بڑا اعزاز ہے ۔ ان میچز کے انعقاد پر حکومت اور پی سی بی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس کے بعد پی سی بی کو چاہئے کہ وہ آئی سی سی سے درخواست کرے کہ وہ پاکستان میں کوئی بڑی ٹیم بھیجے تاکہ کرکٹ کے شائقین جو پاکستان میں کرکٹ کو مس کر رہے ہیں وہ بین الاقوامی کرکٹ دیکھ سکیں۔