سابق دور حکومت میں ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے عوام سے غیر قانونی طور پر اربوں روپے بٹورے گئے۔ حجاج کرام ،عمرہ زائرین اور طلبہ سمیت کسی بھی مسافر کو معاف نہ کرتے ہوئے سکیورٹی کے نام پر غیر قانونی طور پر دو برسوں میں اربوں روپے وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایوی ایشن اتھارٹی وفاق کے تحت حکومت کا اہم ادارہ ہے جس کا کام ہوا بازی کے تمام پہلوئوں کی نگرانی کرنے سمیت اسے منظم رکھناہے۔ ایوی ایشن ڈویژن کے لئے باقاعدہ بجٹ میں رقم مختص کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود یہ ادارہ مسافروں سے سکیورٹی کے نام پر رقم وصول کرتا رہا ہے۔ آڈٹ حکام نے اس رقم کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ پاکستان میں اندرونی سطح پر جو شہری سفر کرتے تھے ان سے ایک سو روپیہ وصول کیا جاتا تھا جبکہ جو غیر ملکی مسافر یہاں آتے تھے ان سے 10ڈالر وصول کئے جاتے تھے جو دو برس میں 15ارب روپے اکٹھے ہوئے ہیں۔ گو اب تو احکامات آ چکے ہیں کہ یہ رقم ریکور کر کے کنسولی ڈیٹڈ فنڈ میں جمع کرائی جائے، اس پر فی الفور عملدرآمد ہونا چاہیے اور آئندہ سے اس بات کو لازم بنایا جائے کہ اے ایس ایف کسی بھی مسافر سے کسی قسم کی رقم وصول نہ کرے۔ ماضی میں جن لوگوں نے رقم وصولی کے احکامات صادر کئے تھے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ سے ایسا کوئی شخص نہ کر سکے۔