اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمٰی نے خیبرپختونخوا ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں کرپشن کے ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلیں خارج کردی ہیں۔کرپشن کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ملزمان کے خلاف سنگین الزامات ہیں لیکن کروڑوں کی کرپشن میں سزاصرف تین چار سال قید کی ہوئی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو چھڑی مارنے کی سزا 3 سال قید ہے عوام کو نقصان پہنچانے میں تین چار سال قید کی سز اکم ہے ۔چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ملزمان نے سرکاری گاڑیوں کی مرمت کی جعلی دستاویزات بنائیں،قومی خزانے کو بربادکیا، 22 کروڑ عوام کو نقصان پہنچایا۔جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا کہ قوم کو دھوکا دینا غداری ہے جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ جاپان میں اداروں میں خوردبرد کو روکنے کا بڑا بہترین نظام ہے ،محکمے میں گڑبڑکرنے پر ادارے کے سربراہ کو سزا دی جاتی ہے ۔ملزمان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ میرے موکلان کی نوکری چلی گئی اور پنشن بھی نہیں ملی ۔ وکیل نے سزا میں اضافے کے اندیشے کے پیش نظر اپیلیں واپس لینے پر عدالت نے ملزمان اعجازحسین،امیر دورانی اوربلقیس خان کی اپیلیں خارج کر دیں۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے قتل کے ایک کیس میں دو گواہان مقبول حسین اور ظفر عباس کی جھوٹی گواہی کامعاملہ سیشن کورٹ سرگودھا کو بھجواتے ہوئے سیشن کورٹ کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے ۔چیف جسٹس نے از خود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ مدعی کو تفتیشی افسر جھوٹے گواہ لانے کا کہتا ہے ، تفتیشی افسر نہ کہے تو مدعی کبھی جھوٹے گواہ نہ لائیں، عدالت نے ڈی پی او سرگودھا کو حکم دیا کہ وہ زیر غور معاملے میں تفتیشی افسر کے کنڈکٹ کا جائزہ لے کر ان کے خلاف کاررائی کرے ۔چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی دینے والوں افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ سے ہمدردی اتنی ہے کہ آپ کے بھائی اور کزن کا قتل ہوا، آپ دونوں نے اللہ کو حاضر ناظر جان کر جھوٹی گواہی دی،،جھوٹی گواہی دینا گناہ کبیرہ ہے ۔ مقبول حسین نے کہاکہ اپنے بھائی اقرار کا قتل اپنی آنکھوں سے دیکھا، جھوٹ بولا ہو تو خدا ہمیں غرق کرے ۔دریں اثنا جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سکول کونسل کی تشکیل کے عبوری حکم کے خلاف درخواست واپس لئے جانے کی بنیاد پر معاملہ نمٹا دیا ہے ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن بورڈڈیرہ غازی خان میں مبینہ کرپشن کے ملزمان نورمحمد اورلعل بازخان کی بریت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نیب کی اپیلیں خارج کردی ہیں۔