کورونا کی صورتحال پر بحث کیلئے بلایا گیا قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس کورونا کی وبا سے نمٹنے کیلئے متفقہ لائحہ عمل پر غوروفکر کے بجائے حکومت اور اپوزیشن کی باہمی کشمکش کی نذر ہو گیا۔ دنیا بھر کے ممالک کورونا کے عفریت سے لڑنے کیلئے تمام طبقات فکر سے مل کر منصوبہ بندی میں مصروف ہیں جبکہ وطن عزیز میں قومی یکجہتی اور احساس ذمہ داری کا یہ عالم ہے کہ اپوزیشن نے آن لائن محفوظ اجلاس کی مخالفت کی۔ جب حکومت نے اپوزیشن کی خواہش پر خصوصی ایس اور پیز طے کرکے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا تو اس اجلاس میں قوم کی رہنمائی کرنے والے سیاستدانوں نے نہ صرف خود ایس اور پیز کی دھجیاں بکھیر یں بلکہ کورونا سے لڑنے کیلئے قومی خزانہ سے کروڑوں روپے خرچ کرکے بلایا گیا اجلاس بھی مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کی بجائے باہمی مخاصمت کی نذر ہو گیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سندھ کے حوالے سے وفاق سے نہ صرف شکوہ کناں نظر آئے بلکہ صوبائی تعصب کو بھی ہوادیتے رہے۔ یہاں تک کہ اپوزیشن کے رہنماخواجہ آصف کو سندھ کارڈ پر کہنا پڑاکہ یہ بیان ٹھیک نہیں۔ باعث تعجب امر تو یہ ہے کہ اپوزیشن رہنما اسمبلی اجلاس میں اپنی تقریر کرکے جب حکومتی بنچوں سے جوابات کا وقت آیا تو واک آئوٹ کر گئے۔ بہتر ہو گا پاکستان کے سیاستدان ایسے وقت جب کورونا عفریت روزانہ درجنوں انسانوں کو نگل رہا ہے باہمی مخاصمت اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے بجائے اس وبا کے خلاف جنگ میں حکومت کی معاونت کرکے ذمہ داری کا ثبوت دیں۔