اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،خبرنگار خصوصی،آن لائن ،صباح نیوز) قومی اسمبلی اجلاس میں سپیکر کی جانب بولنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کرلیا جبکہ ایوان سے واک آئوٹ کر دیا اور بجٹ اور پٹرولیم قیمتیں بے تحاشہ بڑھنے کیخلاف شاہراہ دستور پر احتجاجی مظاہر ہ کیا۔ اپوزیشن نے چینی چور،آٹا چور،پٹرول چورکے نعرے لگاتے ہوئے حکومت کیخلاف چارج شیٹ پیش کر دی جبکہ سپیکر اسد قیصر کیخلاف بھی نعرے بازی کی ۔ لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت بجٹ کے دوران اکثریت ثابت نہیں کرسکی، بجٹ کے بعد مہنگائی کا سیلاب آنیوالا ہے ۔اس حکومت سے چھٹکارا ضروری ہے ،حکومت کیخلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج جاری رہیگا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام سے یکجہتی کیلئے سڑکوں پر کھڑے ہیں، حکومت نے ملک کی معیشت کو تباہ کیا اورپاکستان کا مستقبل لوٹا ہے ،حکومت اعتماد کھو چکی ،آج سی سی کا ہر فیصلہ مشکوک ہے ،چیلنج کرتے ہیں عمران خان اعتماد کا ووٹ لیکر دکھائیں۔پی پی رہنما نوید قمر نے کہا کہ ہمارا احتجاج عوام پر گرنے والے بم کیخلاف ہے ،پٹرول کے پیچھے ایک مافیا ہے ۔ چند دنوں میں آل پارٹیز کانفرنس متوقع ہے اور ہم ہر فورم پر عوام کا مسئلہ اٹھائینگے ۔قبل ازیں وفاقی وزیر علی زیدی نے عزیر بلوچ،نثار مورائی اور سعید غنی کے بھائی فرحان غنی کیخلاف جے آئی ٹی رپورٹس ایوان میں لہراتے ہوئے کہا کہ کہاان سب جرائم کے سرپرست آصف علی زرداری اور فریال تالپور رہے ہیں۔ نثار مورائی کو فریال تالپور کی سفارش پر لگایا گیا ،سعید غنی کا بھائی منشیات فروشوں کا سرپرست تھا،عزیر بلوچ کی سرپرستی پی پی قیادت کرتی رہی، اس نے 58قتل کئے ، نصیر اللہ بابر فادر آف طالبان ان کا وزیر داخلہ تھا،بے نظیر کے طالبان کے ساتھ کیا تعلقات تھے اس کیلئے کتاب گھوسٹ وارز پڑھ لیں۔ عزیر بلوچ نے جن کے کہنے پر لوگوں کو قتل کیا وہ یہاں آکر بجٹ پر تقاریر کرتے ہیں۔علی زیدی کی تقریر کے دوران پی پی ارکان نے شور کیا ،سپیکر نے علی زیدی کا مائیک بند کیا تو حکومتی ارکان ڈائس کے سامنے آگئے ، سید نوید قمر کو مائیک دیاگیا مگر انہوں نے آدھا کوٹ ہٹاتے ہوئے علی زیدی کو کہا لڑنا ہے تو میں تیار ہوں۔سید نوید قمر نے کہا عبدالقادر پٹیل بات کرینگے جونہی عبدالقادر پٹیل نے کہا وہ سیتا وائٹ سے بات شروع کرینگے تو سپیکر غصے میں آگئے اور کہا کہ وہ یہاں اس قسم کی گفتگو نہیں ہونے دینگے ، ان کا مائیک بند کیاگیا توپی پی ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کرلیا،بولنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ایوان سے واک آئوٹ کرگئی۔ اپوزیشن کی غیر موجودگی میں سپیکر نے ضمنی گرانٹس کی منظوری کا عمل تیز کردیا ۔ قومی اسمبلی نے 263ضمنی گرانٹس کی کثرت رائے سے منظوری دیدی، حکومت نے مالی سال 2019/20میں پانچ کھرب 44ارب روپے منظورشدہ بجٹ سے زیادہ خرچ کردیئے ۔گزشتہ مالی سالوں کے ضمنی گرانٹس پر بحث سمٹتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ ن لیگ کے دور کے مقابلے میں ہماری ضمنی گرانٹس 50 فیصد کم ہیں۔90 فیصد گرانٹس کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ہیں، ایف بی آر میں خامیاں دور کرنے کیلئے اصلاحات کی ضرورت ہے ، پٹرول پر ڈویلپمنٹ لیوی آج بھی30 روپے ہے ،پٹرول کی قیمتوں کو عالمی منڈی کی وجہ سے بڑھایا گیا۔ این ایف سی کے پیسے روکنے کا ہمارے پاس کوئی اختیارنہیں ۔کورونا وبا کے علاوہ رواں سال کوئی ریگولر سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری نہیں دی گئی۔ سی پیک کیلئے ساڑھے 7کروڑ رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی گرانٹس کی آڑ میں سیاسی تقاریر کا جواب دے کر ایوان کا وقت ضائع نہیں کرونگا۔قبل ازیں وفاقی وزیر فوادچودھری نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تیار کردہ وینٹی لیٹرز کی پہلی کھیپ جمعرات کو این ڈی ایم اے کے حوالے کردی جا ئیگی ،آئندہ مالی سال کے دوران حکومت اور اپوزیشن کو ملک کی خاطر کم سے کم نکات پر مبنی ایجنڈے پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔ ہمیں تمام تر توجہ اصلاحات پر مرکوز کرنا ہوگی۔ ہمیں عدالتی اصلاحات اور نیب کے قانون میں اصلاحات لانی چاہئیں۔وفاقی وزیر مرادسعید کے بلاول کو مناظرے اور الیکشن لڑنے کا چیلنج کرنے پر عبدالقادر پٹیل نے مرادسعید کو مناظرے اور اس کے حلقے سے الیکشن لڑنے کا چیلنج دیدیا۔ ایوان میں کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملے میں شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔