اسلام آباد(خبر نگار خصوصی، مانیٹرنگ ڈیسک، 92نیوز رپورٹ، صباح نیوز) قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال2020-21ء کیلئے وفاقی بجٹ کثرت رائے سے منظور کر لیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے تجویز کی گئی تمام ترامیم کو مسترد کردیا گیا۔حکومت کو160 جبکہ اپوزیشن کو119 ووٹ ملے ،بی این پی مینگل نے اپوزیشن کو ووٹ دیا۔ بل کے حق میں پڑنے والے ووٹوں کی گنتی کے بعد فنانس بل منظور کرلیا گیا۔ایوان میں لائے گئے پلے کارڈ اور بینرز بھی لہرانے کا وقت نہ مل سکا ،حکومتی ارکان کی خوشی سے نعرے بازی،اپوزیشن شورشرابا کرتی رہی۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم عمران سمیت حکومتی و اتحادی اراکین اوراپوزیشن جماعتوں کے تمام ارکان بھی ایوان میں موجود تھے ۔جب بجٹ پیش بھی نہیں ہوا تھا تو اپوزیشن نے نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے ۔ایوان میں بجٹ بل کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا تھا کہ آج بجٹ منظوری کے بجائے ذاتی حملے کئے گئے ، بجٹ نہ پڑھنے والوں نے شور مچایا ،احتساب ان کے اعصاب پر سوار ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیکس فری بجٹ پیش کیا، شاید ہی کبھی ایسا بجٹ پیش کیا گیا ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم مافیاز کے خلاف برسراقتدار آئے ،ہم نے دو بڑے مافیاز کا مقابلہ کر کے ان کو اقتدار سے باہر نکالا، شوگر مافیا،آئی پی پیز مافیا،آٹا مافیا اور پی آئی اے میں مافیا کا مقا بلہ بھی کر ینگے ۔قبل ازیں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم معیشت تباہ کرنے کا اعتراف کریں اورمعافی مانگیں کہ انہوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا۔ بجٹ پاس ہونے سے قبل ہی عوام پر پٹرول بم گرایا گیا، یہ واپس اپنے حلقوں میں کیسے جا ئینگے اورعوام کو کیا منہ دکھا ئینگے ۔طیارے حادثے پرپائلٹ اورسول ایوی ایشن کی عالمی سطح پر کردارکشی کی گئی، حکومتی ردعمل شرمناک ہے ، اپنی غلطیوں کو چھپانے کیلئے شہید پا ئلٹ پرذمہ داری ڈال دی ۔اسی آڑ میں سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش کی جارہی ہے ، جس وزیر پر اپنی ڈگری جعلی ہونے کا الزام ہے وہ پائلٹس کی ڈگریاں جعلی کیسے قرار دے سکتا ہے ۔ وزیراعظم سے درخواست ہے نوٹس لینا چھوڑدیں، آٹا، ادویات، پٹرول، چینی کا نوٹس لیا تو وہ مہنگی ہو گئیں، بہترہوگا وزیراعظم خود کو قرنطینہ کرلیں اور کوئی کام نہ کریں۔ جب ہم بری ہوں گے تو یہ جیل میں ہو نگے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم محترمہ بے نظیر کو شہید نہیں کہتا اسامہ بن لادن کو شہید کہتا ہے ۔اس دوران ایوان بد نظمی کا شکارہوگیاجبکہ سپیکر نے فلور مراد سعید کو دیا اور جب انہوں نے تقریر شروع کی تو اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کر گئی جبکہ سپیکر نے شاہ محمود کو اپوزیشن کو منانے کا ٹاسک دیا۔ اجلاس سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تم ملک لوٹو ہم نوٹس لینا بند کردیں، تم منی لانڈرنگ کرو،ہم نوٹس نہ لیں،تم کرپشن کرواورہم نوٹس نہ لیں ؟ عمران آیا ہی نوٹس لینے کیلئے ہے ،وزیراعظم کو ایوان کا اعتماد حاصل ہے ، پاکستانی عوام نے انہیں مینڈیٹ دیا،وہ استعفیٰ نہیں دینگے ۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ یقین دلاتا ہوں کورونا سے متاثر کسی رکن اسمبلی کو اجلاس میں آنے کا نہیں کہا، ہم ایسے غیر ذمہ دار ہیں اور نہ ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت ہے ۔شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو کہتے تھے ہم بجٹ پاس نہیں ہونے د ینگے ،یہ تو کہتے تھے حکومتی اتحاد میں دراڑیں پڑ چکی ہیں، آج خود بھاگ گئے اور یہاں دیکھ لیں حکومتی سائیڈ ارکان سے بھری پڑی ہے ۔ جب بھی مراد سعید بات کرنے کیلئے کھڑے ہوتے ہیں اپو زیشن بھاگ کیوں جاتی ہے ؟وفاقی وزیر مواصلات مرادسعید نے کہا کہ یہ لوگ عمران خان کے سپاہی کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔ عمران خان کے ساتھ کیا مناظرہ کر ینگے ۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کا وہ بیان عوام کومعلوم ہے کہ جو پی آئی اے خریدے گا سٹیل ملز ساتھ میں د ینگے ۔ عمران خان نے اقوام متحدہ میں ختم نبوت کا معاملہ اٹھایا۔آج ہم سرخرو ہیں، آج عمران خان سرخرو ہیں ، ہم عوام کا سامنا کرسکتے ہیں۔ مراد سعید نے کہا کہ فاطمہ بھٹو کی کتاب پڑھ لیں آنکھیں کھل جائیں گی، بھٹو کی اصل وارث فاطمہ بھٹو ہیں، زرداری نہیں۔لیگی رکن خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کو مزید نقصان پہنچانے سے روکنے کی ضرورت ہے ۔ بجٹ ایک عبوری دستاویز ہے ، ہم مزاحمت کرینگے اور اس کی مخالفت کر ینگے ۔اجلاس کے دوران فواد چودھری نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی غیر موجودگی میں خواجہ آصف کے بطور اپوزیشن لیڈر اظہار خیال کرنے پر اعتراض کیا اور کہا کہ وہ اسمبلی قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔فواد چودھری نے سپیکر قومی اسمبلی کو اس حوالے سے رولنگ دینے کا کہا جس پر اسد قیصر نے کہا کہ یہ اپوزیشن کا اندرونی معاملہ ہے ۔ایک موقع پرخواجہ آصف اور وفاقی وزیر فواد چودھری کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور اور مولانا فضل الرحمن کے صاحبزادے مولانا اسعد کے درمیان بھی تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ بعض ارکان نے ماسک اور دستانوں کے علاوہ فیس شیلڈ پہن کر شرکت کی۔ وفاقی بجٹ منظور ہونے کے بعد سپیکراسد قیصر نے اجلاس آج منگل کی صبح 11بجے تک ملتوی کردیا۔