اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی ،مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے غیر حتمی نتائج جاری کر دئے ہیں ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے 267حلقوں کے غیر حتمی نتائج جاری کئے گئے ہیں جن کے مطابق قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 115 نشستیں جیت کر سب (باقی صفحہ4نمبر20) سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے ، مسلم لیگ (ن) 64 نشستوں کیساتھ دوسری جبکہ پیپلز پارٹی 43 سیٹوں کیساتھ تیسری بڑی جماعت ہے ۔ متحدہ مجلس عمل کی 13، ایم کیو ایم پاکستان 6 ، مسلم لیگ (ق)4، بی اے پی 3،جی ڈی اے 2، بی این پی2، اے این پی اور عوامی مسلم لیگ کا ایک ایک امیدوار کامیاب ہوا ہے جبکہ 13 آزاد امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے تمام 295حلقوں کے جاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) پنجاب اسمبلی میں 129 نشستوں کیساتھ پہلے ، تحریک انصاف 123 نشستوں کیساتھ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ28 حلقوں سے آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔ پی ایم ایل (ق) 7، پیپلزپارٹی 6، بی اے پی اور پاکستان عوامی راج نے ایک ایک سیٹ حاصل کی۔الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی کی تمام 129حلقوں کے نتائج جاری کردئے جس کے مطابق سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی 75 نشستوں کیساتھ سر فہرست، تحریک انصاف 23، ایم کیو ایم پاکستان 16، جی ڈی اے 11، تحریک لبیک پاکستان 2اور مجلس عمل کی ایک سیٹ ہے ۔الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے 96 حلقوں کے نتائج جاری کر دئے جس کے مطابق تحریک انصاف 65 نشستوں کیساتھ سر فہرست، ایم ایم اے 10 نشستوں کیساتھ دوسرے نمبر پر ہے ۔ اے این پی 6 ،(ن) لیگ 5 اور پیپلز پارٹی نے 4 نشستیں حاصل کیں جبکہ 5 آزاد امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔الیکشن کمیشن نے بلوچستان اسمبلی کے تمام 50 حلقوں کے نتائج جاری کردئے جس کے مطابق بی اے پی15 نشستوں کیساتھ سرفہرست، ایم ایم اے 9، بی این پی6، تحریک انصاف 4، اے این پی 3، بی این پی 3، ایچ ڈی پی2،جے ڈبلیو پی 1، پی ایم اے پی اور ن لیگ نے ایک ایک سیٹ جیتی جبکہ 5 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ۔ض الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر الیکشن ندیم قاسم نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ عام انتخابات میں مجموعی ٹرن آئوٹ51.85 فیصد رہا ،پنجاب میں 55فیصد اور بلوچستان میں ٹرن آئوٹ 44فیصد رہا۔ الیکشن کمیشن کو کوئی تحریری شکایت ابتک موصول نہیں ہوئی۔مسترد ہونے والے ووٹوں کو دوبارہ دیکھنے کے اختیارات ریٹرننگ آفیسر کے پاس ہیں اگر کسی امیدوار کی جانب سے ریٹرننگ آفیسر کے پاس مسترد شدہ ووٹوں یا دوبارہ گنتی کیلئے درخواست آئے تو وہ پابند ہیں کہ دوبارہ انہیں چیک کریں۔الیکشن کمیشن نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ان کو موصول شکایات کے پیش نظر تمام ریٹرننگ افسران کو اس بات کی ہدایت کی جاتی ہے کہ اگر کوئی بھی امیدوار فارم 45 کی نقل کے حصول کا خواہشمند ہو تو متعلقہ ریٹرنگ آفیسر امیدوار کو فارم 45 کی نقل فراہم کرے گا۔ غیرحتمی نتائج