اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،خبر نگار خصوصی ،این این آئی، صباح نیوز) وفاقی حکومت نے قانون سازی کا 3 سالہ ریکارڈ توڑ دیا، غیر معمولی طورپر قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات، کلبھوشن جھادیو، خواتین و بچوں کے تحفظ سمیت مختلفمعاملات پر 21بلز کثرت رائے سے منظور کرلئے گئے ۔ متعلقہ قواعد سے صرف نظر کی11 تحاریک منظور کی گئیں، اپوزیشن نے تمام بلز کی مخالفت کی اور کارروائی کو بلڈوز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتمادلانے کا اعلان کردیا۔سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب فردوس عاشق اعوان اور پیپلز پارٹی کے رکن قادر خان مندوخیل کے درمیان ٹاک شو میں ہاتھا پائی کے معاملہ پر ارکان نے بحث کی جبکہ سپیکر اسد قیصر نے تحریری شکایت طلب کر لی۔پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ کیا تمام بل بغیر پڑھے ارکان سے پاس کرا ئینگے ؟ اس طرح کارروائی بلڈوز ہوتے ہم نے کبھی نہیں دیکھی ۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ جس طرح دوروز قبل 10 بل ایک ہی روز میں منظور کرلئے گئے ، اتنی جلدی اتنے بل منظور کرنا چاہتے ہیں جیسے بجٹ کے بعد آپ نے الیکشن میں جانا ہو، قائمہ کمیٹیاں غیر موثر ہوچکی ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ آج معمول کی ایجنڈے پر اسی نکات کا شامل ہونا واضح ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے ، اسی وجہ سے آج حکومتی ارکان کی تعداد بھی زیادہ ہے ، لگتا ہے کہ کوئی خاص کام ہونے جارہا ہے ، آج حکومت خاموشی سے اس ایوان سے بھارتی دہشتگرد کلبھوشن کیلئے بل پاس کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ، کلبھوشن کیلئے مخصوص قانون سازی کی اجازت نہیں دیں گے ، ایسی قانون سازی کو ہماری نسلیں معاف نہیں کریں گی، کل تک کلبھوشن کا نام نہ لینا ایشو بنا لیا گیا تھا، ایجنڈے میں ایسے ایشو شامل کئے گئے جو بڑا مسئلہ بن جائینگے ۔وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ احسن اقبال آپ جو بات کر رہے ہیں وہ بھارت چاہتا ہے ، اگر ہم یہ قانون نہیں لے کر آئیں گے تو عالمی عدالت انصاف میں ہمارے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا بھارتی جاسوس کلبھوشن کی کہانی تم نے بگاڑی اور مجھے اپوزیشن بینچوں سے پاکستان کی نہیں، ہندوستان بولیاں سنائی دے رہی ہیں۔اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں شدید نعرے بازی کی گئی، مودی اور کلبھوشن کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے ، کلبھوشن کو پھانسی دو کے نعرے لگائے گئے ۔ اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا اور شدید احتجاج اور واک آئوٹ کیا۔سپیکر نے اپوزیشن کو فلور دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جب متعلقہ بل کی باری آ ئیگی تب ہی بولنے دوں گا۔بعدازاں عالمی عدالت انصاف (نظرثانی و غور) بل 2020ء کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ اس بل کی منظوری سے تمام غیر ملکیوں کو فوجی عدالتوں کی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل کا حق مل جا ئیگا۔اجلاس میں ایک بار پھر ن لیگ کے مرتضیٰ جاوید عباسی نے کورم کی نشاندہی کر دی اور اپوزیشن واک آئوٹ کرگئی تاہم کورم پورا ہونے پر کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن ایوان میں پہنچ گئی۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ ہمیں بولنے نہیں دینگے ، بل پڑھنے نہیں دینگے اور ہمارے حقوق نہیں د ینگے تو کس طرح قانون سازی ہوگی۔ دریں اثنا ایوان نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور دیگر اصلاحات پر مشتمل الیکشن ایکٹ 2017 ئمیں ترمیم کا قانون کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ اجلاس میں چوتھی بار اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر ڈپٹی سپیکر برہم ہوگئے اور نشاندہی کو مسترد کردیا تواپوزیشن ارکان نے سپیکر روسٹرم کا گھیراؤ کرلیا۔ قومی اسمبلی نے پورٹ قاسم اتھارٹی ترمیمی بل،پاکستان قومی جہاز رانی کارپوزیشن ترمیمی بل، گوادر پورٹ اتھارٹی ترمیمی بل،بجلی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے انضباط کا ترمیمی بل،قومی ادارہ صحت تنظیم نو بل،میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی ترمیمی بل، ایس بی پی بیکنگ سروسزکارپوریشن ترمیمی بل،کاروباری تعمیر نو کمپنیات ترمیمی بل 2021سمیت 21بلز کثرت رائے سے منظور کرلئے ۔ بعدازاں اپوزیشن نے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی جس پرمسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، جمعیت علماء اسلام،بی این پی مینگل، عوامی نیشنل پارٹی اور آزاد رکن محسن داوڑ نے دستخط کئے ۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے کئی بار جانبداری کا مظاہرہ کیا۔بعدازاں اپوزیشن چیمبر میں اپوزیشن پارلیمانی لیڈرز کا ہنگامی اور غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن نے سپیکر کیخلاف بھی تحریک لانے کااعلان کیا۔