اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،صباح نیوز)قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے کالعدم ٹی ایل پی معاملے پر شدید تنقید کی گئی جب کہ وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ مذہبی جماعت کے ساتھ مذاکرات کے 2 دور ہوچکے ہیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں، ختم نبوت ﷺ کے معاملے پر ہم ٹی ایل پی سے پیچھے نہیں ، وزیر مذہبی امور نورالحق قادری تفصیلی بیان د ینگے ۔جے یو آئی (ف) کے مفتی عبدالشکور نے کہا کہ کیا عمران خان اور ان کے حامیوں نے پولیس پر حملہ نہیں کیا تھا، کیا ان پر پی ٹی وی پر حملہ کرتے ہوئے گولیاں چلائی گئی تھیں ، جلاؤ گھیراؤ اور دھرنے دینے والا خود اقتدار میں آیا تو گولیاں برسا دیں، حکومت فیصلہ کرلے وہ فرانس کے ساتھ ہے یا رسول اللہؐ کی ناموس کے ساتھ ہے ، وزیر داخلہ کو اس ایوان کا سامنا کرنا چاہئے ۔ علی محمد خان نے کہا کہ اس ایوان کی تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ ختم نبوتؐ پر پہرہ دیا، علی محمد خان کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے نعرے لگانا شروع کردیئے ، خان کے ساتھ ہو یا ایمان کے ساتھ ہو۔ پیپلزپارٹی کے رہنما ء راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حساس مسئلے پر وزیراعظم کا ایوان میں موجود ہوناضروری تھا۔ ہم سب جو اسمبلی میں بیٹھے ہیں سب غلامان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ حکومت وقت جو بو رہی ہے اسے وہی کاٹنا پڑے گا، حکومت کا کالعدم تنظیم کے ساتھ معاہدہ اسمبلی میں لا یاگیا اور نہ میڈیا کے سامنے پیش کیا۔سارا ملک اس وقت افواہوں کی زد میں ہے ۔ حکومت آگ سے کھیل رہی ہے ۔ اجلاس سے خطاب میں وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ کوئی بھی جمہوری حکومت سانحہ یتیم خانہ چوک کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ 4 مہینے سے مذاکرات اور منت سماجت سے معاملہ حل کرنے کی کوشش کی گئی، جتنا افسوس اپوزیشن اراکین قومی اسمبلی کو ہے اتناہی درد حکومتی بنچ پر موجود اراکین کو بھی ہے ۔ ہم نے مذاکرات کا راستہ کھلارکھا تھا وہ یہ تھا کہ معاملہ اور معاہدے کی رو سے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لانے کے پابند ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ناموس رسالت کو جتنا تحفظ وزیر اعظم عمران خان نے فراہم کیا اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔دریں اثناقومی اسمبلی میں گھریلو تشدد تدارک و تحفظ بل 2020 منظور کرلیا گیا،بل وفاقی وزیر شیریں مزاری نے پیش کیا اور کہا کہ قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کاشکریہ اداکرتی ہوں، محسن داوڑکی زیرصدارت ذیلی کمیٹی نے زبردست کام کیا۔ شیریں مزاری نے کہا کہ قومی کمیشن برائے ویمن سٹیٹس کی تشکیل کیلئے اپوزیشن کی طرف سے نام موصول ہوگئے ہیں۔ توقع ہے کہ جلد اس کا اعلان کردیا جا ئیگا۔بعد ازاں سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی دوپہر2بجے تک ملتوی کردیا۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پیر کے روز ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہا ئوس میں ہوا۔ اجلاس میں قومی اسمبلی کے رواں اجلاس کے ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ رواں اجلاس کے دوران کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔کمیٹی اجلاس وزٹرز گیلریاں بند رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا لہٰذا گیلریوں کیلئے کارڈ جاری نہیں کئے جا ئینگے ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کورونا وباء کے پیش نظر محدود تعداد میں پریس کارڈ جاری کئے جا ئینگے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رواں اجلاس میں وقفہ سوالات، توجہ مبذول کرانے کے نوٹس اور عوامی مفاد کی حامل قانون سازی کی جا ئیگی۔اجلاس میں وفاقی وزراء پرویز خٹک ،شفقت محمود، غلام سرور خان، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، ڈاکٹر شیر یں مزاری، وزیر مملکت علی محمد خان، وزیراعظم کے مشیر اور چیف ویپ ملک عامر ڈوگر، خالد حسین مگسی، سید نوید قمر، سید غلام مصطفیٰ شاہ، آغا حسن بلوچ اور محمد اسلم بھوتانی نے شرکت کی۔