اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،نیٹ نیوز، آن لائن) قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کے لیے وفاق اور صوبوں کے 1.837 کھرب روپے کے ترقیاتی بجٹ اور بارہویں 5 سالہ منصوبے کی منظوری دیدی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے موجودہ معاشی بحران سے نکلنے کیلئے وفاق اور صوبوں کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ وزیراعظم کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، وزیر تجارت عبدالرزاق داؤد، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ سمیت وزیراعظم آزاد کشمیر نے شرکت کی۔اجلاس میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ 4 فیصد مقرر کرنے ، زراعت کے شعبے میں ترقی کی شرح ساڑھے 3 فیصد، صنعت میں2.2 فیصد جبکہ خدمات کے شعبے میں ترقی کی شرح 4.8 فیصد مقرر کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔قومی اقتصادی کونسل نے سابق فاٹا کے سپیشل فورم برائے تعمیر نو اور آبادکاری کے اختیارات میں دسمبر 2019 تک توسیع کردی جبکہ اسلام آباد ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے قیام کی منظوری بھی دی جس کے سربراہ چیف کمشنر آئی سی ٹی ہوں گے اور مذکورہ پارٹی 60 ملین روپے تک کے منصوبوں کی منظوری دے سکے گی۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق وفاقی ترقیاتی پروگرام ( پی ایس ڈی پی) کا حجم 925 ارب جبکہ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 912 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے وفاق اور صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 577ارب روپے اضافہ کی سفارش کی گئی، وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 250ارب روپے جبکہ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں327ارب روپے اضافہ تجویز کیا گیا ۔وفاقی وزارتوں کیلئے 370ارب ،این ایچ اے کیلئے 157 ارب ، پیپکو اور این ٹی ڈی سی کیلئے 42،آبی وسائل کیلئے 84 ، ریلویز کیلئے 14 اور ایرا کیلئے 5ارب روپے مختص کرنے کی تجویزسامنے آئی۔وفاقی حکومت نے آئی ڈی پیزکی بحالی کیلئے 32 ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی۔آئندہ مالی سال میں سکیورٹی کی بہتری کیلئے 32 ارب 50 کروڑروپے کا بجٹ تجویزکیا گیاہے جبکہ وزیر اعظم یوتھ ہنر مند پروگرام کیلئے 10 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ، کلین گرین پاکستان پروگرام کیلئے 2ارب،جی آئی ڈی سی کیلئے 1 ارب روپے ،سابقہ فاٹا کے دس سالہ پروگرام کے تحت 22 ، خزانہ ڈویژن کیلئے 36ارب کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا۔ کشمیر و گلگت بلتستان کیلئے 44ارب ،ایٹمی توانائی کمیشن کیلئے 24ارب اور تخفیف غربت ڈویژن کیلئے 20کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ۔اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق 12 ویں پانچ سالہ منصوبے میں متوازن، پائیدار اور مساوی علاقائی ترقی کو بنیادی نکات کے طور پر شامل کیا گیاہے ۔پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں ٹین بلین سونامی، یوتھ سکل ڈویلپمنٹ، لائن آف کنڑول پر متاثرہ آبادی کی بحالی اور کم ترقی یافتہ اضلاع کو آگے لانے کیلئے بھی خصوصی اقدامات کئے جائیں گے ،خیبر پختونخوا میں ضم ہونیوالے اضلاع کی ترجیحی ترقی اور گلگت شندورچترال روڈ اور گلگت میں نکاسی آب کا منصوبہ بھی نئے پی ایس ڈی پی کا حصہ ہو گا، اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ 12 ویں پانچ سالہ منصوبے پرصحیح معنوں میں عملدرآمد کے لیے بہترین نظام تشکیل دیا جائے گا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ میں سے فاٹا کیلئے حصہ دینے پر زور دیتے ہوئے کہاجب حکومت ملی تو پاکستان ملکی تاریخ کے شدید معاشی بحران کا شکار تھا، ہماری تمام تر کوشش ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانا تھا، ہم وہ تمام کام کررہے ہیں جو پہلے کئے جانے چاہیئے تھے ۔وزیر ِ اعظم سے متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے بھی ملاقات کی ،وفد میں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی، وزیرِ قانون فروغ نسیم، عامر خان، کنور نوید، وسیم اختر، امین الحق اور فیصل سبزواری شامل تھے جبکہ وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار اور معاون خصوصی نعیم الحق بھی ملاقات میں موجود تھے ۔ ایم کو ایم کے وفد نے بتایا گذشتہ دس سالوں میں کراچی اور حیدرآباد میں جعلی ڈومیسائل کی بنیاد پر مکینوں کو سرکاری نوکریوں میں جائز حق سے محروم رکھا گیا،اس بدعنوانی اور غیر قانونی عمل کی تحقیقات کرائی اورصوبائی سطح پر این ایف سی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے صوبائی مالیاتی کمیشن کے قیام پر عملدرآمدیقینی بنایا جائے ۔ صوبائی مالیاتی کمیشن کی تشکیل تک اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کراچی اور حیدرآباد جیسے بڑے شہروں کو ترقیاتی فنڈز میں ان کا جائز حق ملے ،ملاقات میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر بھی گفتگو کی گئی۔