سکھوں نے مودی کی ایسی کی تیسی کر دی ۔مدت تک مودی اسے یاد رکھے گا۔لال قلعے کی فصیل جہاں بھارتی وزیراعظم15اگست کو اپنی قوم سے بھاشن دے کربھارت کا جھنڈا لہراتاہے عین اسی جگہ سکھوں نے خالصتان کا جھنڈا لہراکرکمال کردیا۔26جنوری بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے موقع پربھارتی کسان پوری قوت سے دہلی میں داخل ہوگئے اور دہلی کی شاہراہوں پرٹریکٹر مارچ ہوا،لال قلعے پرخالصتان کاجھنڈا لہرایا ۔لال قلعے پرخالصتان کاجھنڈالہراکر کسانوں نے مودی کے ہوش اڑادیئے ہیں اوراس کے اعصاب شل کردیئے اوراس کے سینے پرمونگ دل کرواپس چلے گئے۔بھارت کے نام نہادیوم جمہوریہ پر دہلی میدان جنگ بنا رہا اور پولیس اور کسانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جبکہ پولیس کی جانب سے شدید لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس سے ایک کسان ہلاک ہوگیاجبکہ کئی دوسرے زخمی۔لیکن کسانوں نے ہمت نہیں ہاری اور پولیس کے وحشیانہ تشدد کے باوجود کسان دلی کے لال قلعہ کی فصیلوں پرچڑھ گئے۔ بھارت کے نام نہادیوم جمہوریہ کے موقع پر دلی کے لال قلعہ پر خالصتان کا پرچم لہرایا گیا جس نے مودی اینڈ کمپنی سمیت آرایس ایس اوراسکی تمام خبیث جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا ۔ گوکہ اپناپاورشو دکھاکرکسان دہلی سے سنگھوں باڈرپرواپس لوٹے اوروہاں وہ اپنااحتجاج بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں۔ہرطرح کے ترغیب وتحریص سے کسانوں کی تحریک کوختم کرنے کی کوشش کی گئی،انہیں پاکستان کے ایجنٹ کہا گیا، انہیں خالصتان کے مسلح عسکریت پسند کہاگیا،انہیں بھارتی سپریم کورٹ کے ذریعے جھانسہ دے کر اپنی تحریک ختم کرنے کوکہاگیالیکن مودی کی تلبیس ابلیس سے تادم تحریربھارتی کسان اپنے مطالبات منوانے پرقائم اوربراجمان ہیں اور خم ٹھونک کر برسراحتجاج ہیں۔کسانوں کا دہلی پہنچے جس کے بعدصورتحال نے کڑارخ اختیاکیاہے اسے صاف دکھائی دے رہاہے کہ مودی حکومت کے پاس اپنی غلطی تسلیم کرنے اورفیصلے واپس لینے کے سوا چارہ باقی نہیں ہے اور دہلی میں کسانوں کے ٹریکٹر مارچ نے مودی کی ساکھ نہایت بری طرح مجروح کردی ہے۔ اگرچہ بادی النظر میںہمیں بھارتی کسان سڑکوں پر نظر آ رہاہے لیکن یہ دراصل اس نفرت کے اس آتش فشان نے اپنا لاوااگل دیا جوبھارت میںہندو انتہا پسندی کے عروج پر پہنچنے، اقلیتوںکے خلاف نفرتوں کا ہر طرف بازار گرم ہونے ،تعصب کی ہوائیں طوفانی شکل اختیار کرجانے اوربھارت کوہندو راشٹر بنانے کے لئے تمام غیر انسانی اور ظالمانہ و حربے اور زہرگدازعمل سے پک چکاہے ۔یہ اسی ہندوانتہاپسند عفریت کاوبال ہے کہ بھارتی اقلیت کادامن تار تار ہے،نام نہادسیکولر ازم سر پیٹ رہا ہے اوربھارت انارکی کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے، ہر طرف خوف کا ماحول ہے،قتل وخون ریزی عام ہے،غربت کے سائے ہر سو پھیل چکے ہیں، افلاس کی دھوپ کی وہ شدت ہے کہ بے شمار زندگیاں روزانہ دم توڑ رہی ہیں،کسان خودکشیاں کررہے ہیں، اقلیتوں کی عزتوں اور ان کی جان ومال کے تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں ہے، ایسی صورت میں پھرکسانوں کی شکل میں عوامی آواز نقارہ خدابن کربلندہوئی ہے۔ بھارت کے استبدادی نظام کے تحت ہرطرف تعفن زدہ فضا اور متعصبانہ ماحول قائم ہے ۔جہاں تفریق، امتیاز اس قدر برتا جا رہاہے کہ برہمنوں کے بغیر کسی دوسرے کوجینے کا حق حاصل نہیں۔ مسلمان ،دلت ،سکھ اورمسیحی سب انتہاپسندوں کے نشانے پر ہیں۔ مسلمان ،دلت ،سکھ اورمسیحی سے کھلواڑ ہو رہا ہے،نفرت و عداوت کاعفریت چنگھاڑ رہاہے ۔ مسلمانوں کو گھر واپسی، لوجہاد ،لینڈ جہاد، ٹرپل طلاق کے ذریعے گھیرلیاگیاہے ۔ این پی ار اور این آرسی جیسے مسلم کش قوانین کے ذریعے مسلمانوں کے وجود پر سوالیہ نشان کھڑاکرنے کی ناپاک کوشش کی گئی جس کی وجہ سے مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس شدید تر ہوتاچلاجارہاہے ۔دلت بے حال ہیں حالانکہ وہ ہندوہیں ان کاکوئی دوسرامذہب نہیں مگران کے ساتھ برہمن جوسلوک روارکھے ہوئے ہیں اسے ان کی آنکھیں آنسوں میں نہاکر شکوہ کناں ہیں اور سینکڑوں سوالات کے ساتھ وہ فیض کایہ شعرگنگھنارہے ہیں کہ یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں بھارتی اقلیتوں کی گوناگوں پریشانیاں ،الجھنیں اور سروں پرلگاتار منڈلاتے خطرات اسی طرح باقی ہیں جس طرح پہلے باقی تھے اوررات کی تاریکی گہری ہوتی جارہی ہے ۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ قائد اعظم کاساتھ نہ دینے والے مسلمانوں کی نسلوں کوآج اس انکار کی قیمت چکانی پڑرہی ہے ۔ ہندو راشٹر کے قیام کے ساتھ’’ یکساں سول کوڈ ‘‘کے لئے مسلسل کوششیں کی جارہی ہیںکہ بھارتی عدالتوں سے مذہب اسلام کی آخری نشانی ’’مسلم پرسنل لا ء ‘‘کو ختم کردیاجائے، دوسری طرف شدت پسند تنظیمیں اشتعال انگیز بیانات کے ساتھ اقلیتوں پر وحشیانہ سلوک کررہی ہیں۔ مسلمانوں میں خوف وہراس پیدا کرکے، اور اکثریت کو اقلیتوں سے ڈراکر سیاست کی جارہی ہے اور مسلمان سہم گئے ہیں۔لیکن سکھوں نے لال قلعے پرخالصتان کاجھنڈالہراکربھارت کے مسلم، سکھ، مسیحیوں اور پارسیوں سب کوسمجھایاکہ بھارت میں اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے کندھے سے کندھا ملاکربے خوف ہوکر آگے بڑھیں اورانہیںگھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے،کیونکہ اس ملک پران سب کا یکساں حق ہے۔