وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی نے کورونا کے پھیلائو کو روکنے کے لئے ملک بھر میں جاری لاک ڈائون کو 14اپریل تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان اور امریکہ میں کورونا کا پہلا مریض 26فروری کو سامنے آیا تھا۔ سندھ میں جونہی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہوا سندھ حکومت نے ہنگامی طور پر سندھ میں لاک ڈائون کرکے اس موذی مرض کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اقدامات شروع کر دیے جبکہ امریکی انتظامیہ اس حوالے سے بروقت فیصلہ نہ کر سکی اور نتیجتاً امریکہ میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 2لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ پاکستان میں سندھ کی اس جان لیوا وبا کو روکنے کی کوششیں کافی حد تک کامیاب رہی ہیں۔ خوش قسمتی سے سندھ ہی پہلا صوبہ ہے جہاں مریضوں کی تعداد میں اضافہ کی رفتار کافی حد تک کم ہوچکی جبکہ بدقسمتی سے دیگر صوبوں میں لاک ڈائون کے سندھ کے مقابلے میں نتائج خاطر خواہ حاصل نہیں کئے جا سکے جس کی وجہ پنجاب اور دیگر صوبوں کا عوام کو گھروںمیں بند رہنے میں سختی نہ کرنا ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعظم کے خدشات بھی بجا ہیںکہ حکومت کے لئے 80فیصد غیر رجسٹر مزدوروں اور دیہاڑی داروں تک خوراک پہنچانا ممکن نہیں اس لئے سختی نہیں کی جا رہی مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس جان لیوا وبا سے بچنے کا واحد حل احتیاط ہے۔ بہتر ہو گا حکومت ہنگامی بنیادوں پر بے روزگار افراد تک خوراک پہنچانے کا بندوبست کر کے لوگوں کو لاک ڈائون کی 100فیصد پابندی پر مجبور کرے تاکہ اس عفریت سے نجات ممکن ہو سکے۔