مکرمی ! کہتے ہیں ٹریفک کا نظام جتنا زبردست ہو گا، اتنے ہی حادثات کم ہوتے ہیں۔ حادثات کی وجہ سے انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں ٹریفک نظام کا جائزہ لیں تو وہاں ہمیں پرسکون معاشرہ نظر آئے گا ۔ پاکستان میں ٹریفک بدترین مسائل کا شکار ہے،،ہمارا ٹریفک نظام مچھلی منڈی دکھائی دیتا ہے۔پاکستان میں نہ توٹریفک قوانین کی پابندی ہے نہ ہی صبر،،ٹریفک قوانین پر عمل درآمد نہ ونے کی بڑی وجہ ٹریفک پولیس اہلکاروں کی ہیرا پھیری ہے۔ سڑک پر کھڑے وارڈنز ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کے بجائے دھڑا دھڑ چالان کاٹنے میں مصروف رہتے ہیں۔ملک میں ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد دہشت گردی سمیت دیگر واقعات سے کہیں سے زیادہ ہے۔ ہر روز ہزاروں لوگ ٹریفک حادثات کا شکا ر ہوتے ہیں۔ شہریوں کا فرض ہے کہ وہ ٹریفک قوانین کا احترام کریں۔ ٹریفک قوانین پر عمل کرنا ہمار ی اور آ پ کی سماجی ذمہ دار ی ہے۔ پنجاب کے کیپٹل لاہورمیںسابقہ حکومتوں کی جانب سے اشرافیہ کی فراٹے بھرتی گاڑیوں کو اشارہ فری بنانے کی سوجھی تو، کئی شاہراہیں موت کی راہداریاں بن گئیں،، جیل روڈ ، کینال پارک، فیروز پور روڈ کراس کرنے کے لئے غلط سمت کٹ یا یو ٹرن بنا دیئے گئے،،عقل کے اندھوں نے یہ بھی نہ سوچا کہ یہاں سے سائیکل ، موٹرسائیکل اورسست ٹریفک کیسے گزرے گی۔100میل بھی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والی گاڑیوں کو کراس کر کے کٹ کے دوسری جانا موت کے منہ میں جانے کے مترادف ہے۔گزشتہ چند سالوں میں ان شاہراہوں پر آئے روز حادثات ،،سیکڑوں افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے یا زخمی ہوچکے ہیں۔گاڑیوں میں بیٹھے امرا کو ان جھمیلوں کا کیا پتہ،، کہ غریب آدمی پر کیا بیتتی ہے۔۔کسی کی زندگی جائے یا عمر بھر کے لئے معذوریکسی کا کیا جاتا ہے۔ان کی گاڑیوں تو نان سٹاپ سڑکوں پر دوڑتی ہیں۔نجانے لاہور کی پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے لئے کون سے ایسے دماغ ہیں جو شہریوں کو مسلسل عذاب میں مبتلا رکھناچاہتے ہیں،،،اہل لاہورکوڑھ مغز انتظامیہ کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔حالت یہ ہے لاہور کے ٹریفک نظام کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا گیا ہے۔اسی طرح لاہور کینال روڈ جلوموڑ تا ٹھوکر نیاز بیگ تک متعدد انڈر پاسز غلط سائیڈ پر بنے ہوئے ہیں۔ ( رابعہ سید لاہور)