لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو نصرلاہور(نامہ نگارخصوصی،نیوز ایجنسیاں) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفرازڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کی وارنٹ گرفتاری جاری اور حاضری معافی کی درخواست مسترد ہونے کے خلاف دائر درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 8 فروری کو جواب طلب کرلیا ، عدالت نے نیب کو نصرت شہباز کے خلاف تادیبی کارروائی سے بھی روک دیا۔لاہور ہائیکورٹ نے سماجی کارکن عمار علی جان کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر حکومتی وکیل کو جواب داخل کرانے کے لئے مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اختیار کااندھا دھنداستعمال نہ روکا گیا تو تمام طاقتور اپنے مخالف کمزوروں کو ساری زندگی کے لئے جیل میں ڈال دیں گے ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے عمار جان کی درخواست پر سماعت کی اوراستفسار کیا کہ کیا ایف آئی آر کی بنیاد پر نظر بندی ہو سکتی ہے ؟۔ درخواست گزارکی وکیل حنا جیلانی نے کہاایف آئی آر کی بنیاد نظر بندی نہیں ہوسکتی، ایف آئی آرز میں تو ضمانت ہو چکی ہے ،حکومت کو سننے کی طاقت رکھنی چاہئے ،مزید سماعت 3 فروری کو ہوگی۔لاہور ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ پر توہین آمیز مواد کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور دیگر حکام سے 9فروری تک جواب طلب کر لیا ، حکومتی وکیل نے بتایا سوشل میڈیا کی کئی سائٹس بند کردی ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا لوگوں کی معلومات تک رسائی بند نہیں کرنا چاہتے لیکن کچھ افسروں کی نااہلی اور سستی ثابت ہوگئی تو انہیں الگ کرکے مثال بنایا جائے گا،لگتا ہے حکومت چاہتی ہے عدالت سوشل میڈیا کوبند کرے تاکہ حکومت لوگوں کو کہہ سکے کہ یہ عدالت نے کیاہے ، حکومت صرف قانون کی خلاف ورزی دیکھے ۔لاہور ہائیکورٹ نے ایل ڈبلیو ایم سی کو 7 روزمیں ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے 28جنوری تک عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے چیف آپریٹنگ آفیسر ٹیوٹا اختر عباس بھروانہ کے تقرر کے خلاف دائردرخواست پر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور اسی نوعیت کی دیگر درخواستوں کو بھی یکجا کرنے کا حکم دیدیا۔ ت شہباز کیخلاف کارروائی سے روک دیا