لاس اینجلس(ویب ڈیسک) ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ رونما ہوا ہے ،مصر کے ایک سائنسدان ڈاکٹر ماہر القادی نے ایک ایسی تکنیک وضع کی ہے جس کی بدولت اب برفباری سے بھی بجلی تیار کی جاسکتی ہے ۔اس میں ٹرائبوالیکٹرک کا سادہ اصول کارفرما ہے یعنی جب دو مختلف مادے (مٹیریل) آپس میں ملتے ہیں تو چارج پیدا ہوتا ہے ۔ اسے بنانے والے ماہرین کہتے ہیں کہ برفباری کے ذرات میں قدرتی طور پر مثبت برقی چارج ہوتا ہے ۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے کیمیادان ماہرالقادی نے کہا کہ اس سے پہلے اس ٹیکنالوجی پر کبھی غور نہیں کیا گیا۔اگرچہ اب تک بہت سارے ایسے ٹرائبوالیکٹرک نینوجنریٹر تیار ہوچکے ہیں جو بارش کے قطروں، ہلکی حرکت، ٹائروں کی رگڑ اور خاص بورڈ پر چہل قدمی سے بھی بجلی بناسکتے ہیں۔ تحقیقی ٹیم کے دوسرے رکن رچرڈ کینر نے کہا کہ جب ایک مٹیریل کے الیکٹرون اتر کر دوسرے مٹیریل پر جاتے ہیں تو اس عمل کو برق سکونی (سٹیٹک الیکٹرسٹی) کہا جاتا ہے ۔ماہرالقادی نے بتایا کہ انہوں نے بہت سے مادے آزمائے جن میں سلیکون سے بنے نینوجنریٹرنے سب سے بہتر کام دکھایا ہے ۔ انہوں نے تھری ڈی پرنٹنگ سے الیکٹروڈ تیار کئے ہیں اور انہیں خاص قسم کے جوتوں کے نیچے لگایا ہے مگران سے بجلی کی بہت معمولی مقدار ہی حاصل ہوئی ہے ۔ تاہم ٹی ای این جی میں شمسی پینل لگا کر اس کمی کو دور کیا جاسکتا ہے ۔
لاس اینجلس: برفباری سے بجلی بنانے والا انقلابی آلہ تیار
اتوار 21 اپریل 2019ء
لاس اینجلس(ویب ڈیسک) ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ رونما ہوا ہے ،مصر کے ایک سائنسدان ڈاکٹر ماہر القادی نے ایک ایسی تکنیک وضع کی ہے جس کی بدولت اب برفباری سے بھی بجلی تیار کی جاسکتی ہے ۔اس میں ٹرائبوالیکٹرک کا سادہ اصول کارفرما ہے یعنی جب دو مختلف مادے (مٹیریل) آپس میں ملتے ہیں تو چارج پیدا ہوتا ہے ۔ اسے بنانے والے ماہرین کہتے ہیں کہ برفباری کے ذرات میں قدرتی طور پر مثبت برقی چارج ہوتا ہے ۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے کیمیادان ماہرالقادی نے کہا کہ اس سے پہلے اس ٹیکنالوجی پر کبھی غور نہیں کیا گیا۔اگرچہ اب تک بہت سارے ایسے ٹرائبوالیکٹرک نینوجنریٹر تیار ہوچکے ہیں جو بارش کے قطروں، ہلکی حرکت، ٹائروں کی رگڑ اور خاص بورڈ پر چہل قدمی سے بھی بجلی بناسکتے ہیں۔ تحقیقی ٹیم کے دوسرے رکن رچرڈ کینر نے کہا کہ جب ایک مٹیریل کے الیکٹرون اتر کر دوسرے مٹیریل پر جاتے ہیں تو اس عمل کو برق سکونی (سٹیٹک الیکٹرسٹی) کہا جاتا ہے ۔ماہرالقادی نے بتایا کہ انہوں نے بہت سے مادے آزمائے جن میں سلیکون سے بنے نینوجنریٹرنے سب سے بہتر کام دکھایا ہے ۔ انہوں نے تھری ڈی پرنٹنگ سے الیکٹروڈ تیار کئے ہیں اور انہیں خاص قسم کے جوتوں کے نیچے لگایا ہے مگران سے بجلی کی بہت معمولی مقدار ہی حاصل ہوئی ہے ۔ تاہم ٹی ای این جی میں شمسی پینل لگا کر اس کمی کو دور کیا جاسکتا ہے ۔
آج کے کالم
یہ خبر روزنامہ ٩٢نیوز میں اتوار 21 اپریل 2019ء کو شایع کی گی
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں