لاہور(گوہر علی) پنجاب اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی(ٹو) نے لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا نوٹس لے لیا ہے ، لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی نے غیر منافع بخش ادار ہونے کے باجوود انکم ٹیکس ادا کیا جبکہ لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے آپریٹرز کو فراہم کی گئی سبسڈی392.87ملین روپے سے بڑھ کر 502.35ملین روپے ہوگئی،لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی بروقت اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کرنے کی وجہ سے ادائیگی کی رقم 19.19ملین روپے سے بڑھ کر 32.27ملین روپے ہوگئی، آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ بس شیلٹرز کی تعمیر کا وقت میں دو بار اضافہ گیا ہے اور ان شیلٹرز کی تعمیر پر 9.92ملین روپے خرچ کئے گئے جس کی وضاحت طلب کرنا ضروری ہے جبکہ 2014-15کی نسبت 2015-16میں مرت کی مد میں82.14فیصد ،جاری اخراجات کی مد میں 62.5 فیصد،حفاظی اقدامات کی مد میں36فیصد اضافہ ہوگیااس اضافہ کی وجوہات معلوم کی جائیں، پبلک اکائونٹس کمیٹی(ٹو) کومزید بتایاگیا کہ قواعد کے برعکس آفیسر کی ترقی سے خزانہ پر2.42ملین روپے کا بوجھ پڑاجبکہ ایک آفیسر کی قواعد کے برعکس تقرری اور ترقی سے 17.8 ملین روپے کی مالی بے ضابطگی کی گئی ہے ،کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی نے محکمہ خزانہ کی ہدایت کو نظر انداز کرکے 2.75 ملین روپے کی خریداری کی گئی ،اس حوالے سے چیئر مین پبلک اکائونٹس کمیٹی (ٹو) سے د یاور عباس بخاری نے کہاکہ تمام معالات کی تہہ تک جائیں گے ، لاہور میٹرو بس پراجے کٹ اور لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کے کام کرنے کے حوالے سے تقابلی جائزہ لے رہے ہیں ،لاہور میٹروبس پراجیکٹ اور لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے اور ان دونوں منصوبے شروع کرنے کے اسباب و عوامل کا بھی کمیٹی جائزہ لے رہی ہے ، ، کسی کو رعایت نہیں دیں گے ، مالی بے ضابطگیوں کے مرتب افراد سے رقم وصول کریں گے ، آئندہ اجلاسوں میں احتساب ہوتا نظر آئے گا ۔