لاہور(نامہ نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ میں ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر کو مستقل کرنے اور تعیناتی کیخلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران پیش کردہ ریکارڈ میں ڈی جی ریسکیوکی غیرقانونی تعیناتی کا انکشاف ہوگیا،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں اعتراف کیا کہ ڈاکٹر رضوان نصیر کی بطور ڈی جی ریسکیو تعیناتی ہی نہیں کی گئی،سرکاری وکیل کے اعتراف کے بعد ڈاکٹر رضوان نصیر ریگولرائزیشن سے دستبردار ہوگئے اور عدالت سے استدعا کی کہ میں اپنی مستقلی کی استدعا ہی واپس لیتا ہوں، مجھے بطور ڈی جی ریسکیو اکیڈمی تعینات کردیا جائے ۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایاحکومت نے ازسرنو تعیناتی کیلئے سمری متعلقہ حکام کو بھیج دی ہے ، سمری کے بعد جو بھی میرٹ پر آئیگا حکومت اسے تعینات کر دے گی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر سمری کی کاپی پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے ڈاکٹر رضوان نصیر اور ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو لاہور ڈاکٹر احمد رضا کی درخواستوں پرسماعت کی۔درخواست گزار شعیب سلیم ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا آج تک ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر کی تعیناتی نہیں کی گئی،ان کے کنٹریکٹ میں خلاف قانون توسیع کی گئی۔ ڈاکٹر رضوان نصیر نے موقف اختیار کیا تھا کہ صرف مجھے ریگولر نہیں کیا گیا جو امتیازی سلوک ہے ۔چودھری شعیب سلیم ایڈووکیٹ نے بتایامحکمہ داخلہ نے ڈاکٹر رضوان نصیر کی بطور ڈی جی ریسکیو توسیع نہیں کی، چیف سیکرٹری پنجاب کے سیکشن آفیسر سے ڈاکٹر رضوان نصیر نے سازباز کر کے توسیع کا نوٹیفکیشن لیا،انکے کنٹریکٹ میں توسیع کی سمری سیکرٹری سروسز کے پاس زیر التوا ہے ، عدالت ڈاکٹر رضوان نصیر کی بطور ڈی جی تعیناتی کالعدم قرار دے ۔