وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے لاہور کو انتظامی طور پر تقسیم کرنے کی تجویز کے حوالے سے ایکشن پلان مانگ لیا ہے۔ اس سلسلہ میں وزیر اعلیٰ کو اگلے ماہ بریفنگ دیے جانے کا امکان ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ لاہور آبادی کے لحاظ سے کراچی کے بعد ملک کا دوسرا بڑا شہر بن چکا ہے۔ ٹائون پلاننگ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی شہر کی آبادی جب خاص حد سے بڑھ جائے تو اسے تقسیم کرنے سے بہت سے مسائل حل ہو جاتے ہیں۔ میٹروپولیٹن شہر کا تصور ہی یہ ہے کہ آبادی جب ایک خاص حد سے بڑھ جائے تو اسے تقسیم کر د یا جائے۔ کراچی کو بھی اضلاع میں اسی نکتہ نظر سے تقسیم کیا گیا تھا جس کے بعد کسی نہ کسی حد تک مسائل میں کمی ہوئی ہے ۔کسی بھی شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی نئے مسائل کو جنم دیتی ہے‘ اس کا بہترین حل انتظامی سطح پرشہر کی اضلاع میں تقسیم اور تواتر سے بلدیاتی انتخابات کرانے میں ہے ۔ اس سے لا ا ینڈ آرڈر اور ٹریفک کی صورتحال میں بہتری آتی ہے‘ لہٰذا لاہور کے مسائل اس کی اضلاع میں تقسیم کے حوالے سے حل ہو سکتے ہیں تو پالیسی سازوں کو تمام امکانات کا جائزہ لے کر اس سلسلہ میں کوئی قدم اٹھانا چاہیے تاکہ یہ تقسیم لاہور جیسے بڑے ثقافتی مرکز کے لئے بہتر گورننس اور شہری مسائل کے حل کا باعث بن سکے۔