برطانیہ بھر میں 1300 نفسیاتی ماہرین سے کیے جانے والے سروے سے معلوم ہوا کہ ان کے ہاں ایمرجنسی میں آنے والے کیسز میں 43 فیصد اضافہ ہوا جب کہ معمول کے مطابق آنے والے کیسز میں حیران کن طور پر 45 فیصد کمی دیکھی گئی۔ایک ماہر نفسیات کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں ذہنی مسائل میں مبتلا پرانے مریض جو کہ معمول کے مطابق چیک اپ کے لیے آتے تھے وہ سنگین مسائل کا شکار ہیں اور وہ مدد اور طبی امداد لینے سے خوف زدہ ہیں۔ایک اور ماہر نفسیات کے مطابق کورونا وائرس نے براہ راست لوگوں کی ذہنی صحت پر اثرات مرتب کیے ہیں اور لوگ ذہنی مسائل کا شکار بن رہے ہیں، لاک ڈاؤن سے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ رائل کالج آف سائیکاٹرسٹ میں نو عمرافراد کی نفسیات کی فیکلٹی کے سربراہ کے مطابق انہیں اس بات پر شدید تحفظات ہیں کہ بچے اور نو عمر افراد جس لاک ڈاؤن کے باعث ذہنی مسائل کا شکار ہیں وہ طبی امداد نہیں لے پا رہے۔اس وقت ہر کوئی۳ ماہ سے زائد وقت سے گھر میں ہے جس کی وجہ سے ہر کسی کا مزاج چڑچڑا ہوگیا۔ بچوں کے شور شرابے سے بھی گھر کے افراد پریشان ہیں۔ ایسے میں بیشتر گھروں میں لڑائی جھگڑوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ایسی صورتحال میں سمجھداری سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔لاک ڈاون کی وجہ سبھی گھروں میں قید ہیں۔ ہر وقت ساتھ رہنے کے سبب گھر میں تو تو مَیں مَیں ہو رہی ہے۔ لاک ڈاون میں گھریلو تشدد میں اضافہ ہوگیا ہے۔ میاں بیوی کو چاہئے کہ وہ اس معاملے میںصبر سے کام لیں۔ اس وقت ہر کوئی 3ماہ سے زائد گھروں میں ہیں جس کی وجہ سے ہر کسی کا مزاج چڑچڑا ہوگیا۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے ہو رہے ہیں۔ بچوں کے شور شرابے سے بھی گھر کے افراد پریشان ہے۔ ایسے میں بیشتر گھروں میں لڑائی جھگڑوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ خاص طور پر میاں بیوی کے درمیان آپسی اختلاف ہو رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں سمجھداری سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ اس بارے میں یہاں چند باتیں بتائی جا رہی ہیں: آپسی احترام گھر میں میاں اور بیوی دونوں کا درجہ برابر ہے تو دونوں کا ایک دوسرے کے تئیں احترام کا جذبہ بھی برابر ہونا چاہئے۔ اس لاک ڈاون میں یہ بات آپ کو طے کرکے بدلنی ہوگی کہ اگر آپ کے گھر میں کوئی مہمان آیا ہے تو اس کے سامنے ایک دوسرے پر الزام تراشی نہ کریں نہ ہی ایک دوسرے کا یا ایک دوسرے کے خاندان کا مذاق اڑائیں۔ اس کے بجائے آپ اپنے رویہ میں نرمی لائیں۔ ایک دوسرے کا احترام کریں اور الزام تراشی سے گریز کریں۔ ہنسی مذاق ضروری ہے مگر مذاق ایسا نہ کرے کہ اس سے کسی کو تکلیف نہ پہنچ جائے۔ ایک دوسرے کو سمجھیں یہ لاک ڈاون کا وقت خاندان کے لئے انمول وقت ہے۔ جو وقت کا رونا رو کر خاندان کو وقت نہیں دے پا رہے تھے، اس کے لئے وقت ہی وقت ہے۔ تو اس وقت کا صحیح استعمال کرتے ہوئے آپسی رنجشیں کو دور کرنے کا وقت ہے۔ آپسی بات چیت سے ہر مسئلہ کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے مصروفیات زندگی سے تھوڑا سا وقت شریک حیات کے لئے نکالیں اور اس کے ساتھ کوالیٹی ٹائم گزاریں۔ اس طرح سے آپ کے رشتے کی ڈور مضبوط ہوگی۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب آپ ایک دوسرے کو بہتر سمجھ سکتے ہیں۔ ذاتی چیزیں چیک نہ کریں ایک دوسرے کے کسی قسم کے میسج چیک نہ کریں۔ بے وجہ ایک دوسرے کے موبائل فون میں آنے والے میسج یا ای میل چیک کرنے سے گریز کریں۔ اگر آپ کے شریک حیات کے نام پر کوئی خط، کوریئر یا گفٹ آتا ہے تو اسے خود نہ کھولیں۔ جس کے نام پیغام، پارسل یا گفٹ ہو اس سے ہی کہیں وہ کھولیں اور دیکھیں۔ اس میں اپنی دلچسپی نہ دکھائیں۔ ایسا کرنے سے آپ دونوں کے رشتے بہتر رہتے ہیں۔ آپسی انا کو ختم کریں لاک ڈاون سے پہلے ہر کوئی اپنی زندگی میں اتنا الجھا ہوا تھا کہ کسی کے پاس اتنا وقت نہیں تھا، اب وقت ہی وقت ہے تو آپسی انا کو بھول کر خود کو دوسروں سے بہتر ثابت کریں۔ میاں بیوی میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا۔ ایسے میں ایک دوسرے کی بات پر دھیان دیجئے ورنہ یہ بیوقوفی سمجھی جائے گی۔ اَنا کو جگہ نہ دیں۔ یاد رہے آپ کا شریک حیات آپ کے جتنا ہی سمجھدار اور ذمہ دار ہے۔ آپسی رشتے کو اہمیت دیں خاندان میں میاں بیوی کا رشتہ انمول ہوتا ہے۔ اس رشتے میں آپسی اہمیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک دوسرے کی عزت کریں۔ ممکن ہو تو سوری، تھینک یو، یا پلیز جیسے جادوئی الفاظ کا استعمال کریں۔ اگر کسی بات پر غصہ آ رہا ہے تو خاموش رہیں اور بعد میں حالات ساز گار ہونے پر بات کریں ورنہ جھگڑا بڑھنے کا امکان زیادہ رہتا ہے۔ خاص وقت لاک ڈاون کے دوران زندگی میں گجیٹ کا بھی اثر تیزی سے بڑھا ہے۔ اس بات کا بے حد دھیان دینا چاہئے کہ جب بھی میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کے ساتھ بات کر رہے ہیں تو اس وقت موبائل فون یا کسی بھی دیگر گجیٹ سے دوری بنائے رکھیں۔ پرسنل اسپیس لاک ڈاون میں آپ گھر میں ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پرسنل اسپیس کی ضرورت نہیں ہے۔ ہر کسی کو اپنے لئے ذاتی وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ بات آپ کو سمجھنی چاہئے۔ ہر وقت اور ہر چیز میں دخل دینا آپ کو آپ کے شریک حیات کے نزدیک لانے کے بجائے آپ کے درمیان دوری پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لئے ایک دوسرے کے پرسنل اسپیس کا خاص خیال رکھیں۔ چند چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھتے ہوئے آپ گھر کا ماحول بہتر بنا سکتے ہیں۔ لاک ڈاون میں میسر وقت کا صحیح استعمال کریں۔ گھر والوں کے ساتھ بہتر انداز میں وقت گزاریں اور اس انداز میں گزاریں کہ یہ وقت ہمیشہ کیلئے یاد گار بن جائے۔ یقیناً یہ وقت مصیبتوں سے بھرا ہے مگر گھر والوں کے ساتھ گزارا یہ وقت خوبصورت ہوسکتا ہے۔(روزنامہ انقلاب بھارت)