اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک برقرارہے جسکے باعث پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا۔ الیکشن کمیشن میں سندھ اور بلوچستان سے ارکان کی تقرری اور نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے جس کی وجہ سے بدھ کو بلایا گیا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ،اب یہ اجلاس آج چیئرپرسن ڈاکٹر شیریں مزاری کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔ مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے میڈیا سے گفتگومیں کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں طے ہوا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور 2ارکان کا فیصلہ اکٹھا ہوگا لیکن آج حکومت کا موقف تھا کہ پہلے 2 ارکان کی تقرری پر بات کی جائے ، ہم نے حکومت سے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا، تینوں تقرریاں ایک ساتھ ہوں گی ،اگر حکومت صوبے سے بھی الیکشن کمیشن کا ممبر لینا چاہتی ہے تو ہماری شرط ہے کہ چیف الیکشن کمشنر متفقہ ہو، ہمارے پاس مینڈیٹ ہے لیکن حکومتی اراکین کو ہر بات وزیراعظم سے پوچھنا پڑتی ہے اور وزیراعظم کا رویہ غیر سنجیدہ ہے کہ ہونا ہے تو ہو ، نہیں ہوناتونہ ہو۔مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حکومت کو بابر یعقوب کو نامزد ہی نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ وہ موجودہ سیکرٹری الیکشن کمیشن ہیں، وہ 2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ دار ہیں، جو یہ ہی نہ بتا سکے کہ آر ٹی ایس کیسے فیل ہوا۔ اپوزیشن سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کی بطور چیف الیکشن کمشنر تقرری پر ہرگز راضی نہیں ہوگی۔سپیکر اسد قیصر سے پارلیمانی کمیٹی کے ارکان کی ملاقات کے بعد وزیر مملکت علی محمد خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ کچھ نوک پلک درست کرنا چاہ رہے ہیں۔امید ہے پارلیمنٹ کا مسئلہ پارلیمنٹ میں حل ہوجائے گا۔ علی محمد خان نے کہاکہ داڑھی دوسروں کے ہاتھ میں دینے والی کوئی بات نہیں ،عدالت اور فوج بھی ہمارے ہی ادارے ہیں۔