الٰہی کے لاک ڈائون کے سامنے اکیسویں صدی کاجدیدٹیکنالوجی سے لیس انسان بے بس ،وحشت زدہ ،ہیبت زدہ اورپریشان ہے ۔اللہ اکبر!اس الٰہی لاک ڈائون کے بعدپوری دنیامیںعلاقوں کے علاقے بند اورشہروں کے شہرویرانی کے مناظرپیش کررہے ہیں، انسانی آبادیوں میںانسانوں کاعبورومروربند،ائرپورٹس بند،مارکٹیںبند، تعلیمی ادارے بند،ہوٹل اورریسٹورنٹ بنددفاترمیں حاضری پرسخت سیکرینگ ،ترسیل اشیاء بند، کاروباری معاملات کا یہ حال ہے کہ امریکہ سمیت کئی ممالک کی سٹاک ایکسچینج تاریخ کی نچلی ترین سطح پر آگئی ہے۔امپورٹ، ایکسپورٹ بند ہے۔بڑی صنعتیں ،سیاحت اور ایوی ایشن بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ ہاتھ ملانے، گلے ملنے، تمام پبلک مقامات پر جانے سے روک دیا گیا ہے ۔ ہرملک اعلان کرچکاہے یاتاکیدی حکمنامہ جاری کرچکاہے کہ شہری ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں اور باہمی فاصلے پرجاری آرڈرزمیں لکھاگیاہے کہ درمیان میں کم از کم ایک میٹر فاصلہ رکھیں۔امریکہ سمیت کئی دیگرممالک کے عوام نے کئی ماہ کا راشن گھروں میں جمع کر لیا ہے۔الغرض ایک معمولی وائرس ساری دنیا کو جیل خانے میں تبدیل کر سکتا ہے۔ اہل ایمان اس وائرس کوالٰہی لاک ڈائون سمجھتے ہیں اوراس امرپریقین رکھتے ہیں کہ اللہ رب العالمین انسان کواپنی اوقات بتاتاہے کہ اسے اپنی اوقات نہیں بھولنی چاہئے ، کرہ ارض پرموجود ساڑھے سات ارب انسانوں کاجم غفیراپنی تمام ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر بھی ایک معمولی وائرس کا مقابلہ نہیںکر سکتاالایہ کہ اسے اشرف المخلوقات کامنصب سونپ دیاگیاہے اوراس کے باوصف وہ اپنے تجربات جاری رکھتے ہوئے اپناعلاج ومعالجہ کرسکتاہے۔یہ آفت ثابت کرتی ہے کہ اس کائنات میں انسانی خدائوں کی کوئی حیثیت نہیں آسمانوں اورزمینوں پراصل حکمرانی صرف اللہ واحدالقہارکی ہے۔ الٰہی لاک ڈائون جسے اہل دنیا نے کووڈ-19نامی اس وائرس’’کروناوائرس‘‘ کانام دیاہے سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ 69ہزار سے بڑھ چکی ہے جبکہ 6513سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ پوری دنیا میں ہیجان کی کیفیت برپا ہے۔وزیر، مشیر، صدور اور جزل تک اس سے محفوظ نہیں ہیں۔ کینیڈا کے وزیراعظم کی اہلیہ میں بھی کرونا کی تصدیق ہو گئی ہے۔ یہ وائرس برطانیہ کے حالیہ دورے سے ان میں منتقل ہوا ہے۔ یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بھی کرونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں لیکن 15مارچ اتوارکوامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرونا وائرس ٹیسٹ کے نتائج آگئے ۔ وائٹ ہائوس کا کہناہے صدر ٹرمپ میں کرونا وائرس کی کوئی علامت نہیں پائی گئی، ان کا ٹیسٹ منفی آیا ہے ۔ان کے معالجین کا کہنا ہے 72سالہ صدر ٹرمپ مکمل صحتمند ہیں اور ان کا ٹیسٹ منفی آیا ہے ۔ صدر ٹرمپ کاٹیسٹ حالیہ دنوں میں کئی ایسی شخصیات سے ملنے کے بعد کیا گیا جو کرونا وائرس کے شک میں مبتلا پائے گئے تھے۔ تاہم امریکی قانونی مشیروں میں کرونا وائرس پازیٹو آیا ہے۔ بلکہ برطانیہ کرونا وائرس کے خوف سے بکنگھم پیلس چھوڑ کر ونڈسر کے قلعے میں بنائے گئے قرنطینہ سینٹر میں منتقل ہو گئیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق 93 سالہ ملکہ الزبتھ دوئم کی شاہی مصروفیات ختم کر دی گئیں۔ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے معروف شخصیات کے متاثر ہونے کا سلسلہ جاری ہے ، سپین کی خاتون اول ماریہ بیگونا گومیز اور مراکش کے وزیر ٹرانسپورٹ کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ہسپانوی وزیراعظم ہائوس کے بیان میں بتایا گیا کہ خاتون اول گومیز کو قرنطینہ کر دیا گیا اور علاج جاری ہے ، وزیراعظم سانشیز اور اہلیہ گومیز کی حالت بہتر ہے ۔دوسری جانب مراکشی وزیر عبدالقادر عمارہ میں بھی کرونا کی تشخیص ہوئی جسکے بعد انہیں گھر میں ہی قرنطینہ کر دیا گیا ۔ حکام نے بتایا کہ عمارہ یورپی ملک کے دورے سے واپس آئے تو انکی طبیعت خراب ہوئی جس پر انہیں ہسپتال منتقل اور کرونا کا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا۔ برطانیہ میں کرونا وائرس سے ایک ہی دن میں 10 ہلاکتیں ہوئی ہیں، گلیاں سڑکیں ویران جبکہ سٹورز پر اشیا کی قلت کا سامنا ہے ۔ اس وائرس نے محمود و ایاز کو ایک ہی صف میں لا کر کھڑا کر دیا ہے۔ نہ کوئی بندہ رہا اور نہ بندہ نواز۔ ۔158ممالک اس وباء کی زد میں ہیں جبکہ باقی ابھی لائن میں ہے۔ یورپ اور امریکہ میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یورپی ممالک میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 35 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ امریکہ میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد تین ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔جدیدٹیکنالوجی کاحامل سب سے باوسائل ملک امریکہ اس وقت دنیا میں کرونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے اور وہاں 3700 سے زیادہ افراد میں اس وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔نیو یارک کی سب سے مصروف سڑکیں سنسان پڑی ہیں۔ عالمی ادار صحت نے براعظم یورپ کورونا وائرس کا نیا مرکز قرار دیا ہے اور یورپ میں اٹلی وہ ملک ہے جو کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔اٹلی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 17 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے جبکہ اس سے 1244افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اطالوی حکام نے اس صورتحال میں پورے ملک میں لاک ڈان کا حکم دیا ہوا ہے جس سے ملک کی چھ کروڑ سے زیادہ آبادی متاثر ہوئی ہے۔اٹلی میں کورونا وائرس کا خوف: سب سنسان ہے اور ایک خوف کی فضا ہے۔اٹلی کے دارالحکومت بریشیا کی گلیاں کرفیو زدہ علاقے کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ نہ سڑک پر کوئی ذی روح دکھائی دے رہا ہے اور نہ ہی کوئی دکان کھلی ہے لیکن یہ منظر صرف شمالی اٹلی کے اس قصبے کا نہیں بلکہ دو روز سے اس ملک کا کوئی بھی بڑا شہر ہو یا دیہی علاقہ ہر جانب یہی منظر دکھائی دے رہا ہے۔نصاریٰ کے پوپ فرانسس نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر لوگوں سے ملناچھوڑ دیاہے۔امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ساحل کے نزدیک روکے گئے بحری جہاز میں موجوں لوگوں میں سے اکیس میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔چندیوم قبل صحت کے عالمی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں تقریبا ایک لاکھ لوگوں کو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔15کئی روزپہلے امریکی شہریوں کو بیت لیہم میں قرنطینہ میں ڈال دیا گیا ہے۔برطانیہ ،سلوواکیا، پیرو اور ٹوگو فرانس نے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے بعد ملک بھر میں سکولوں کے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔کینیڈا نے بھی کیسز کی تصدیق کردی ہے ۔(جاری)