دشمنی کی تخم ریزی سے سوائے تباہی کے کچھ نہیں نکلتا۔بنیادی طورپرسلسلہ قراقرم میں گھر الداخ میں لق ودق صحرائی درے،آسمانوں سے باتیں کرنے والے سنگلاخ پہاڑہیں اوران خشک فلک بوس پہاڑوں پرسال بھریخ بستہ ہوائوں کا راج رہتاہے۔ ان پہاڑوں پرتعینات بھارتی فوجیوں کی چاہت ہوتی ہے کہ کسی طرح انہیں یہاں سے چھٹی اورگلو خلاصی مل سکے۔ آج یہی لداخ شہ سرخیوں میں ہے۔اس علاقے میں چین اور بھارتی افواج کے بابین،ہاتھاپائی دھکم پیل، مار کٹائی ، ٹھڈوں ،مکواور گھونسوں کے ذریعے نفرتوں کا اظہار ہوا کرتا تھا لیکن5اگست 2019ء کو جب بھارت نے ریاست جموںو کشمیر کی متنازعہ اورحل طلب حیثیت کی کھلم کھلا دھجیاں اڑا کرخطے میںاپنی سیاہ تاریخ میں ایک اورتاریک باب کا اضافہ کر کے بشمول لداخ پورے متنازع خطے کو دہلی کے زیرانتظام علاقہ قراردیاتوپاکستان کے ساتھ ساتھ چین نے اس فیصلے کوسختی سے مسترد کر دیا۔ بھارت کے اس فیصلے سے خطے پرجواثرات مرتب ہونے جارہے ہیں اسے بھانپ کرچین کا پیمانہ صبر لبریز ہوا ۔ اس کی فوج نے لداخ کی طرف پیش قدمی کی جس سے علاقے میںپیداشدہ جنگی اور دھماکہ خیز صورتحال نے عسکری طورپر خود کو ناقابل تسخیر سمجھنے والے بھارت کیلئے ایک تازیانہ عبرت ہے۔ چین نے اسٹریٹجی وضع کر کے اپریل 2020ء کے اواخرپرلداخ کی طرف پیش قدمی کر کے لداخ میںمربع پچاس کلومیٹر پرقبضہ جما چکا ہے۔ چین کے فوجیوں نے اس علاقے میں جہاں ڈیرہ ڈال رکھا ہے ان میں سے کئی ایسے مقامات اورپوزیشنیںہیں کہ جوسطح سمندرسے 14سے 18ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہیں ۔چین نے لداخ کی وادی گلوان میں خم ٹھونک کرنہایت بلند آہنگی کے ساتھ اپناتازہ قبضہ برقرار رکھا ہواہے اور اڑھائی سوکلومیٹرسے زیادہ طویل فوجی اوردفاعی اہمیت کی حامل اس سڑک کومکمل بلاک کردیاہے جو بھارت نے ہماچل پردیش سے اس علاقے تک پہنچادی ہے۔ یہ صورتحال عین کرگل والی صورتحال ہے کہ جب افواج پاکستان نے جنگ کرگل کے دوران بھارتی کی فوجی اور دفاعی اہمیت کی روڈ کو کرگل میں بلاک کر کے لداخ کی طرف جانے والی بھارتی رسد و کمک کی ترسیل کوکاٹ ڈالاتھااورلداخ میں موجود بھارتی فوجیوں کی رگ جان دبوچ لی تھی۔ صورتحال یونہی دھماکہ خیزبنی ہوئی تھی اورچین کے مقابلے میں بھارتی فوج ساکت وصامت حالات کانظارہ کررہی تھی لیکن 15اور16جون 2020ء سومواراورمنگل کی شب کو چینی فوج نے وادی گلوان کے قریب بھارتی فوج پرہلہ بول دیا اور بھارتی فوج کے ایک کمانڈنگ آفیسر کرنل سنتوش بابو سمیت20اہلکار ہلاک کردیئے تواس کے بعد ہی مودی کامیڈیاجو چین کی صورتحال پر اس طرح خاموش تھاکہ جیسے اسی سانپ سونگ گیا۔ خطے میں مودی کے پھیلائے گئے جنگی جنون پرماتم کرنے کے بجائے واویلاکرنے لگا۔ لداخ اس ریاست کشمیر کا حصہ ہے جس پر بھارت نے 1947ء میں فوج کشی کرکے جبری طورپرقبضہ جمایاہے اس جبری تسلط کے خلاف اہل کشمیربرسرجدوجہدہیں ۔ایسے میں جب چین اسی لداخ پرفوج کشی کرکے اس کے کئی علاقوں پر قابض ہوجاتاہے اوراسکی فوج بھارتی فوجیوں کو ہلاک کرتی ہے تواسلامیان کشمیر سوشل میڈیا پر دلی مسرت کااظہارکرتے ہوئے ایک دوسرے کواس پرمبارکبادپیش کررہے ہیں۔سوال یہ ہے کشمیری مسلمان چین کے اس قدام پرخوش کیوں ہیں۔ دراصل اسلامیان کشمیرچین کے لداخ میں کئی علاقوں کے قبضے پرخوشیاںنہیں مناتے بلکہ وہ اس بات پرنہال ہیں کہ خدا کا شکر ہے کہ کسی نے توان کے قاتل کی گردن مروڑ لی ہے اوریہ فطری امرہے۔ بھارت لگاتار کشمیری نوجوانوں کونہتے اوربے سروسامانی کے عالم میں شہید کرتاہے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 20 نوجوان شہید کر دیئے گئے، اس دوران حسب سابق ایک بار پھر مسکنوں کو اجاڑا گیا ، مکانوں کو بارود سے بھسم کیا گیا۔ جب مکینوں کو تہہ و تیغ کیا جاتا ہو، ان پردہشت انگیز اور وہشت انگیز مظالم ڈھائے جارہے ہوں کہ کلیجہ پھٹ جاتاہے تو ایسے میںجب چین ،بھارت کا دشمن بن کراس پر مسلط ہو جاتاہے ،اسکی گردن دبوچ لیتاہے ،اسکے 20 سے زائد فوجیوں کوموت کے گھاٹ اتارہے، اسکی پوزیشنوں کوڈھاتاہے تو بھارت کے خلاف چین کے ایسے حریفانہ اقدامات سے فطری طور پر کشمیری مسلمان کے دلوں کیلئے تسکین کا سامان فراہم ہوتا ہے اوروہ سمجھتے ہیں کہ کم ازکم چین نے بھارت کی اس فوج پرشب وخون مارا جو ہمارے نہتے نوجوانوں کومسلسل اورلگاتارقتل کررہی ہے ۔ جب اسلامیان کشمیرکادشمن بھارت چین کے سامنے بطورریاست عسکری، دفاعی ،سیاسی اور نفسیاتی دبائوکاشکارہوکرڈھیرہوگیاہے اورمودی کا جنگی ٹھکانے لگ گیاہے تواس سے بڑھ کر اسلامیان کشمیر کیلئے پھرخوشی کا کونساموقع ہو گا۔اس پس منظرمیں دونوں چین اوربھارت قابضین ہی کہلاتے ہیں لیکن چونکہ دشمن کادشمن دوست کہلاتا ہے اس لئے کشمیری چین کے اس اقدام پرنہال نظر آتے ہیں۔ 2019ء کوجامع مسجدسری نگرکے اطراف میں اس وقت چین کے جھنڈے لہرائے گئے تھے کہ جب چین نے اقوام متحدہ میں کشمیر پر بھارتی موقف کو مسترد کرتے ہوئے سرزمین کشمیر کی متنازع حیثیت پر دوٹوک بات کی۔ حالانکہ کشمیرکی مقدس جدوجہد سے وابستگان اسے سمجھتے ہیں کہ چین ایک کیمونسٹ ملک ہے لیکن بھارت کا کلیجہ جلانے کے لئے تحریکی اراکین نے چینی جھنڈے لہرادیئے۔اس طرح کے تمام ردعمل تشفی بخش اوراطمینان آفریںہونے کے ساتھ ساتھ اپنے دشمن کوزچ کرنے کاسامان ہوتا ہے ۔وہ اس پر خوشیاں مناتے ہیں، جھومتے ہیں، ناچتے ہیں، بھنگڑے ڈالتے ہیں۔