کراچی (سٹاف رپورٹر)سابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اورصدرکے ججوں کیخلاف ریفرنس بھیجنے کے اختیارات کے حوالے سے آئین میں ترمیم ہونی چاہئے ،آئین کے آرٹیکل 209 میں ترمیم کی جاسکتی ہے ،کسی بھی جج کیخلاف صدرریفرنس فائل کرنے سے قبل اسکا مواد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو بھجوایا جائے اگرپارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ریفرنس کی منظوری دے تو وزیراعظم کو معاملے کو سپریم جوڈیشل کونسل بھیجنے کا اختیارہونا چاہئے ،اپنے ایک بیان میں سابق چیئرمین سینٹ کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کیخلاف ریفرنس مشرف ایجنڈے کی جانب پیش رفت اوراسی کا تسلسل ہے ،ججوں کیخلاف ریفرنس عدلیہ کو پیغام اوروکلاء تحریک کا اثرزائل کرنے کی ایک کوشش ہے ،قوم موجودہ حکومت میں شامل مشرف کے ہرکاروں کا کردار نہیں بھول سکتی،انہوں نے کہا کہ حکومت اوراسکے ماتحت اداروں کیخلاف جرات سے فیصلہ کرنے والے ججوں کو مثال بنانیکی کوشش کی جارہی ہے ، اسکی شروعات اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج سے ہوئی اوراب سپریم کورٹ کے ججوں کیخلاف صدرنے ریفرنس دائرکیا،انہوں نے کہا کہ افسوسناک امریہ ہے کہ سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے عدلیہ کا گلابھی میڈیا اورعام شہریوں کی طرح گھونٹا جارہا ہے ۔