اسلام آباد (سپیشل رپورٹر ، 92 نیوزرپورٹ)مشترکہ مفادات کونسل نے متبادل انرجی پالیسی کی منظوری دیدی، وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کے 42ویں اجلاس میں چاروں وزرائے اعلی ٰ اور وفاقی وزرا ، اٹارنی جنرل اور متعلقہ حکام شریک ہوئے ، اجلاس میں 8 نکاتی ایجنڈے پرغور کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق اجلاس میں اوگراآرڈیننس 2002میں مجوزہ ترامیم پر غور کیاگیا، کونسل نے وزارت پٹرولیم کو صوبوں سے مشاورت کے بعد آرڈیننس پر کام مکمل کرکے تجاویزپیش کرنے کی ہدایت کردی،مشترکہ مفادات کونسل میں لوئرچشمہ رائٹ کینال پنجاب کے سپردکرنے پراتفاق کیاگیا، کونسل نے اس حوالے سے ارسا، حکومت پنجاب، خیبرپختونخوا کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جو اس ضمن میں طریقہ کار اور دوطرفہ معاہدے کو حتمی شکل دے گی۔ اجلاس میں قومی کمیشن برائے انسانی ترقی اور بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز کے مستقبل میں کردار اور کام کا بھی جائزہ لیا گیا اور اصولی فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ قومی کمیشن برائے انسانی ترقی اور بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز، اساتذہ اور طلباکو وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت سے متعلقہ صوبوں و علاقوں کو منتقل کر دیا جائے ، یہ عمل رواں مالی سال کے اختتام سے قبل مکمل کیا جائے گا، وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کو اس حوالے سے صوبوں کے ساتھ مشاورت کے ساتھ پلان تیار کر کے مشترکہ مفادات کونسل کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ۔کونسل کے سامنے کورونا سے نمٹنے کا جامع پلان رکھا گیا ، کونسل نے کوروناسے نمٹنے کیلئے حکومتی حکمت عملی کی تعریف کی،اجلاس میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کی تجاویزبھی پیش کی گئیں،اٹارنی جنرل نے اجلاس کوبریفنگ دی اورکہاکہ وفاقی وصوبائی حکومتوں کوتکنیکی ماہرین پرمشتمل ایک کمیٹی صوبوں کے مابین پانی کی منصفانہ تقسیم کے معاملے کو دیکھ رہی ہے ،کونسل نے کمیٹی کوایک ماہ میں اپناکام مکمل کرنے کی ہدایت کردی،اجلاس میں2017/18/19کی سالانہ رپورٹس بھی قومی اسمبلی اورسینٹ میں پیش کرنے کی منظوری دی گئی،ونڈ فال لیوی کو تقسیم کرنے کے معاملے پر اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پٹرولیم پالیسی 2012 کے تحت خام تیل، کنڈینس و قدرتی گیس پر ونڈ فال لیوی کی مد میں وصولیوں کا 50 فیصد حصہ متعلقہ صوبوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ اجلاس میں مشترکہ مفادات کونسل کے 41 ویں اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اجلاس کو ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب کے حوالے سے پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ گیس کی پیداوار،کھپت اورٹرانسمیشن کے اعدادوشمار پیش کئے گئے ،وزیراعظم کے معاون برائے پٹرولیم نے گیس کی طلب اور رسد پر بریفنگ دی،اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ اگلے برس موسم سرمامیں گیس کی بڑی قلت کاسامناکرناپڑے گا،جس پریہ فیصلہ کیاگیاکہ وفاقی حکومت اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے صنعتی ماہرین کیساتھ ایک اجلاس کرے اوراس پرقومی اتفاق رائے پیداکیاجائے جبکہ وزیراعظم عمران خان سے چاروں وزرائے اعلیٰ نے ملاقات کی ہے ۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ملاقات کی جس میں کورونا وائرس کی صورتحال اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔