لاہور؍ اسلام آباد( نمائندہ خصوصی سے ؍جنرل رپورٹر؍سٹاف رپورٹر؍ کرائم رپورٹر؍ خبرنگار خصوصی)وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں مصروف ترین دن گزارا۔کوٹ لکھپت جیل ، رمضان بازار اور پاکستان کڈنی و لیور انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے سیاسی مخالفین کو بدترین انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا، کہا گیا کہ شہباز شریف نے کڈنی و لیور انسٹی ٹیوٹ بنانے پر 20 ارب روپے لگا دیئے اور اس پر مجھے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا، پاکستان کڈنی و لیور انسٹی ٹیوٹ کو جلد مکمل فعالیت کی ہدایت کی ہے ۔اتوار کو پاکستان کڈنی و لیور انسٹی ٹیوٹ کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خادم پنجاب ہوتے ہوئے 10سالوں میں اربوں روپے غریبوں، یتیموں، بیوائوں کے علاج پر لگائے ، یہ سنٹر مستحق مریضوں کے مفت علاج کیلئے بنایا گیاادارے میں صرف 6 آپریشن سنٹر فعال جبکہ14بند پڑے ہیں، خواہش تھی کہ پی کے ایل آئی کو ٹرسٹ میں تبدیل کریں، اس سنٹر کے دورہ کا مقصد طبی سہولیات کا جائزہ لینا ہے ، یہ سنٹر صرف پنجاب یا مخصوص لوگوں کیلئے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے عوام کیلئے ہے ،غریبوں کا علاج مفت ہونا تھا تاہم اب بریفنگ پر پتہ چلا کہ غریب مریضوں کے یہاں صرف 17 فیصد کڈنی ٹرانسپلانٹ ہوئے اور 83 فیصد امراء کا یہاں پر علاج ہوا۔انہوں نے کہا اس ہسپتال کے بنانے پر کہا گیا کہ شہباز شریف نے 20 ارب روپے لگائے ، اس پر نیب نے پوچھ گچھ بھی کی اور عقوبت خانہ میں بھی رکھا لیکن ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی،ہسپتال کے عملہ نے امریکہ سے ایک مخصوص کمپنی کے آلات منگوانے کا کہا تو اس کیلئے کراچی کے ایک صاحب حیثیت سے 9 کروڑ روپے عطیہ لے کر آلات اس ہسپتال کیلئے منگوائے ۔انہوں نے کہا ملک میں کڈنی اور لیور ٹرانسپلانٹ کے ایسے مریض جو مختلف شہروں میں ہونے والے غیرقانونی ٹرانسپلانٹ مراکز سے جہاں حفاظتی تدابیر بھی اختیار نہیں کی جاتیں وہاں پر ٹرانسپلانٹ کرانے پر مجبور تھے ۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا منصوبہ ہونے کی وجہ سے اسے اگر ذاتی عناد کا شکار بنا دیا جائے تو یہ قابل افسوس بات ہے ، اب اس کی نگرانی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا اس سنٹر کو مکمل طور پر فعال کرنے کیلئے متعلقہ حکام کو احکامات دیدیے ہیں، ہم اپنے اہداف کے حصول میں ضرور کامیاب ہوں گے ۔انہوں نے کہا میں نے انتظامیہ اور چیف سیکرٹری پنجاب کو ہدایت کر دی ہے کہ 48 گھنٹے میں اسے مکمل فعال کرنے کیلئے جائزہ لیں اور بریفنگ دیں۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کوٹ لکھپت جیل لاہور کا دورہ کیا اور پاکستان بھر میں قیدیوں کی سزا میں دو ماہ کی کمی کا اعلان کیا۔وزیراعظم نے وزیر داخلہ رانا ثنائاللہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا جو جیلوں میں قیدیوں کی سہولت اور اور مجموعی نظام کی بہتری کے لئے جامع حکمت عملی مرتب کرے گی، اس کمیٹی میں چاروں صوبوں کی نمائندگی کرتے ہوئے افسران شامل ہوں گے ۔وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ جو قیدی اپنی سزا مکمل کرلیں ان کو معاشرے کا فعال شہری بنانے میں ہرممکن سرپرستی حکومت کے فرائض میں شامل ہے ۔وزیراعظم نے کوٹ لکھپت جیل حکام کو خصوصی تاکید کی کہ قیدیوں کی سہولت کے لئے دستیاب ذرائع کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لایا جائے ۔مزید برآں وزیراعظم نے قیدیوں کی ہنر سازی کے لئے بھی دستیاب ذرائع کو موثر طور پر استعمال میں لانے کی خصوصی ہدایت کی تاکہ قیدی اپنی سزا کا دورانیہ مثبت انداز میں پورا کر سکیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے جوہر ٹاؤن میں قائم رمضان بازار کا اچانک دورہ کیا اور عوام کو ماہ رمضان میں اشیائے خوردونوش کی ارزاں نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنانے کی خصوصی ہدایت کی۔شہریوں نے وزیراعظم کو بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافے کے حوالے سے آگاہ کیاجس پر انہوں نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے مئی تک لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی کرنے کے احکامات جاری کردئیے ۔ وزیراعظم نے ہدایات دیں کہ متعلقہ ادارے لوڈشیڈنگ میں کمی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں ، لوڈشیڈنگ سے نجات تک خو د چین سے بیٹھوں گا نہ کسی کو بیٹھنے دوں گا ۔شہبازشریف نے کہا سابقہ حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے عوام مشکلات میں ہیں، متعلقہ حکام عوام کی تکلیف کم کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں ۔شہبازشریف نے ہدایت کی تیل اورگیس کا بندوبست ہونے تک عبوری اقدامات کو بہتر بنایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے ملک میں اضافی بجلی فراہم کی تھی ، عمران حکومت نے ایک بھی نیا یونٹ شامل نہیں کیا ، سابقہ حکومت کی جانب سے بروقت ایندھن خریدا گیا اورنہ کارخانوں کی مرمت کی گئی ،عمران حکومت نے سستی اورتیز ترین بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس بند کئے ، مہنگی اورکم بجلی بنانے والے کارخانے استعمال کئے گئے ، اس ظلم کی قیمت قوم کو ہر ماہ 100ارب روپے کی شکل میں ادا کرنا پڑرہی ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ 6 ارب میں ایل این جی کا جو ایک جہاز مل رہا تھا، وہ قوم کو اب 20ارب میں پڑ رہا ہے ، عمران حکومت کا یہ ظلم قوم کو اس سال 500ارب سے زائد میں پڑے گا ، توانائی کے شعبے کو تباہ کر کے پاکستان کی معیشت کو دیوالیہ کرنے کی سازش کی گئی ۔شہباز شریف نے اپنی رہائشگاہ پر قیام کے دوران بھی مختلف حکومتی امور نمٹائے ۔ماڈل ٹائون میں اپنے عزیز و اقارب کی رہائشگاہوں پر گئے اور ان کی خیریت دریافت کی۔وزیراعظم نے سیالکوٹ میں آگ لگنے سے گندم کی تیار فصل کی تباہی سے متاثرہ کسانوں کی مالی امداد کا حکم دے دیا۔وزیر اعظم نے جاتی امرا میں اپنے والدین، بھابھی کلثوم نواز اور بھائی عباس شریف کی قبروں پر حاضری بھی دی اور فاتحہ خوانی کی۔