سرینگر(نیٹ نیوز)پلوامہ میں خودکش حملہ کرنیوالے عادل ڈار کے والد غلام حسن ڈار نے کہا ہے کہ پرتشدد کارروائیاں روکنے کا صرف ایک راستہ ہے اور وہ یہ کہ پاکستان، بھارت اور کشمیر کے درمیان بات چیت ہو۔غلام حسن ڈار نے کہا تشدد کارروائیوں میں ایک انسان مر جاتا ہے ،ہندو، سکھاور مسلمان سب انسان ہیں ، بہتر ہوتا اگر لیڈر خود غرض بننے کی بجائے کشمیر کا مسئلہ حل کرتے ۔بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے غلام حسن ڈار نے کہا بیٹے کی لاش کو یہاں نہیں لایا گیا، تدفین نہیں ہوئی لہذا سب نامکمل لگتا ہے ۔عادل جیش محمد کا حصہ تھا لیکن پلوامہ سمیت جنوبی کشمیر میں متحرک جیش محمد اور لشکر طیبہ کی کارروائیاں انتہائی کم ہیں۔ ماہرین کے مطابق جنوبی کشمیر میں سب سے زیادہ متحرک حزب المجاہدین ہے ۔حزب المجاہدین کی قیادت 33 سالہ ریاض نائیکو کے ہاتھ میں ہے ۔نائیکو کا تعلق پلوامہ کے گاؤں بیگ پورہ سے ہے ۔ریاض نائیکو کے اہل خانہ نے اب یہ تسلیم کر لیا کہ گھر میں جلدی یا دیر سے نائیکو کی لاش ہی آئے گی۔ نائیکوکے والد اسداﷲ نائیکو کہتے ہیں کہ جب بھی کوئی انکاؤنٹر ہوتا ہے تو محسوس ہوتا ہے کہ ان کا بیٹا مرنے والوں میں شامل ہوگا۔جب ان سے علیحدگی پسند تحریک کی حمایت اور بحیثیت والد ان کے جذبات کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا بحیثیت مسلمان یہ فخر کی بات ہے ، ہم یہ نہیں کہیں گے کہ یہ غلط ہے ، اگر وہ منشیات یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوتا تو ہمارا نام بدنام ہوتا لیکن ہمیں اس بات کا سکون ہے کہ وہ صحیح کام کر رہا ہے ۔ہم نے جموں اور کشمیر کے گورنر ستیاپال ملک سے پوچھا کہ کیا حالیہ دنوں میں شدت پسندوں کی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی آئی ہے ؟ اس کے جواب میں ستیاپال ملک نے کہا پاکستان میں موجود ان کے سربراہوں پر دباؤ آیا ہے کہ تم نے ہمارا نام ڈبو دیا۔ والد عادل ڈار